لب گویا
اب تو شاید اسی انداز سے جینا ہوگا اس کے ہر ظلم کو بیداد کو چپ چاپ سہیں یوں تو کہنے کو بہت کچھ ہے مگر آٹھوں پہر اک یہی فکر ہے کس طرح کہیں کس سے کہیں دیکھتی آنکھوں سے ہم سے تو یہ ہوگا نہ کبھی اس بھری بزم میں ہم صورت تصویر رہیں بات کہنے کا جو انجام ہوا کرتا ہے آشکارا ہے کسی سے بھی تو ...