Ahmad Rahi

احمد راہی

شاعر،نغمہ نگار،بانی مدیر سہ ماہی''سویرا''

Poet, lyricist, founding editor of literary magazine quarterly ''Svera''

احمد راہی کی غزل

    غم حیات میں کوئی کمی نہیں آئی

    غم حیات میں کوئی کمی نہیں آئی نظر فریب تھی تیری جمال آرائی وہ داستاں جو تری دل کشی نے چھیڑی تھی ہزار بار مری سادگی نے دہرائی فسانے عام سہی میری چشم حیراں کے تماشا بنتے رہے ہیں یہاں تماشائی تری وفا تری مجبوریاں بجا لیکن یہ سوزش غم ہجراں یہ سرد تنہائی کسی کے حسن تمنا کا پاس ہے ...

    مزید پڑھیے

    طویل راتوں کی خامشی میں مری فغاں تھک کے سو گئی ہے

    طویل راتوں کی خامشی میں مری فغاں تھک کے سو گئی ہے تمہاری آنکھوں نے جو کہی تھی وہ داستاں تھک کے سو گئی ہے گلا نہیں تجھ سے زندگی کے وہ زاویے ہی بدل چکے ہیں مری وفا وہ ترے تغافل کی نوحہ خواں تھک کے سو گئی ہے مرے خیالوں میں آج بھی خواب عہد رفتہ کے جاگتے ہیں تمہارے پہلو میں کاہش یاد ...

    مزید پڑھیے

    محفل محفل سناٹے ہیں

    محفل محفل سناٹے ہیں درد کی گونج پہ کان دھرے ہیں دل تھا شور تھا ہنگامے تھے یارو ہم بھی تم جیسے ہیں موج ہوا میں آگ بھری ہے بہتے دریا کھول اٹھے ہیں ارمانوں کے نرم شگوفے شاخوں کے ہمراہ جلے ہیں یہ جو ڈھیر ہیں یہ جو کھنڈر ہیں ماضی کی گلیاں کوچے ہیں جن کو دیکھنا بس میں نہیں تھا ایسے ...

    مزید پڑھیے

    جس راہ سے بھی گزر گئے ہم

    جس راہ سے بھی گزر گئے ہم ہر دل کو گداز کر گئے ہم جلوے تھے کسی کے کار فرما ہر نقش میں رنگ بھر گئے ہم کیا جانیے کیا تھا اس نظر میں الجھے تو سنور سنور گئے ہم ہم بھانپ گئے تھے رنگ محفل کہنے کو تو بے خبر گئے ہم ہر دل تھا اداسیوں کا معبد ہر گام ٹھہر ٹھہر گئے ہم بے مہریٔ دوست تلخی ...

    مزید پڑھیے

    کوئی ماضی کے جھروکوں سے صدا دیتا ہے

    کوئی ماضی کے جھروکوں سے صدا دیتا ہے سرد پڑتے ہوئے شعلوں کو ہوا دیتا ہے دل افسردہ کا ہر گوشہ چھنک اٹھتا ہے ذہن جب یادوں کی زنجیر ہلا دیتا ہے حال دل کتنا ہی انسان چھپائے یارو حال دل اس کا تو چہرہ ہی بتا دیتا ہے کسی بچھڑے ہوئے کھوئے ہوئے ہم دم کا خیال کتنے سوئے ہوئے جذبوں کو جگا ...

    مزید پڑھیے

    وہ بے نیاز مجھے الجھنوں میں ڈال گیا

    وہ بے نیاز مجھے الجھنوں میں ڈال گیا کہ جس کے پیار میں احساس ماہ و سال گیا ہر ایک بات کے یوں تو دیے جواب اس نے جو خاص بات تھی ہر بار ہنس کے ٹال گیا کئی سوال تھے جو میں نے سوچ رکھے تھے وہ آ گیا تو مجھے بھول ہر سوال گیا جو عمر جذبوں کا سیلاب بن کے آئی تھی گزر گئی تو لگا دور اعتدال ...

    مزید پڑھیے

    دن گزرتا ہے کہاں رات کہاں ہوتی ہے

    دن گزرتا ہے کہاں رات کہاں ہوتی ہے درد کے ماروں سے اب بات کہاں ہوتی ہے ایک سے چہرے تو ہوتے ہیں کئی دنیا میں ایک سی صورت حالات کہاں ہوتی ہے زندگی کے وہ کسی موڑ پہ گاہے گاہے مل تو جاتے ہیں ملاقات کہاں ہوتی ہے آسمانوں سے کوئی بوند نہیں برسے گی جلتے صحراؤں میں برسات کہاں ہوتی ...

    مزید پڑھیے

    طویل راتوں کی خامشی میں مری فغاں تھک کے سو گئی ہے

    طویل راتوں کی خامشی میں مری فغاں تھک کے سو گئی ہے تمہاری آنکھوں نے جو کہی تھی وہ داستاں تھک کے سو گئی ہے مرے خیالوں میں آج بھی خواب عہد رفتہ کے جاگتے ہیں تمہارے پہلو میں کاہش یاد پاستاں تھک کے سو گئی ہے گلا نہیں تجھ سے زندگی کے وہ نظریے ہی بدل گئے ہیں مری وفا وہ ترے تغافل کی نوحہ ...

    مزید پڑھیے

    کبھی حیات کا غم ہے کبھی ترا غم ہے

    کبھی حیات کا غم ہے کبھی ترا غم ہے ہر ایک رنگ میں ناکامیوں کا ماتم ہے خیال تھا ترے پہلو میں کچھ سکوں ہوگا مگر یہاں بھی وہی اضطراب پیہم ہے مرے حبیب مری مسکراہٹوں پہ نہ جا خدا گواہ مجھے آج بھی ترا غم ہے سحر سے رشتۂ امید باندھنے والے چراغ زیست کی لو شام ہی سے مدھم ہے یہ کس مقام پہ ...

    مزید پڑھیے

    عام ہے کوچہ و بازار میں سرکار کی بات

    عام ہے کوچہ و بازار میں سرکار کی بات اب سر راہ بھی ہوتی ہے سر دار کی بات ہم جو کرتے ہیں کہیں مصر کے بازار کی بات لوگ پا لیتے ہیں یوسف کے خریدار کی بات مدتوں لب پہ رہی نرگس بیمار کی بات کیجیے اہل چمن اب خلش خار کی بات غنچے دل تنگ ہوا بند نشیمن ویراں باعث مرگ ہے میرے لیے غم خوار کی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3