Ahmad Rahi

احمد راہی

شاعر،نغمہ نگار،بانی مدیر سہ ماہی''سویرا''

Poet, lyricist, founding editor of literary magazine quarterly ''Svera''

احمد راہی کی غزل

    دل کے سنسان جزیروں کی خبر لائے گا

    دل کے سنسان جزیروں کی خبر لائے گا درد پہلو سے جدا ہو کے کہاں جائے گا کون ہوتا ہے کسی کا شب تنہائی میں غم فرقت ہی غم عشق کو بہلائے گا چاند کے پہلو میں دم سادھ کے روتی ہے کرن آج تاروں کا فسوں خاک نظر آئے گا راگ میں آگ دبی ہے غم محرومی کی راکھ ہوکر بھی یہ شعلہ ہمیں سلگائے گا وقت ...

    مزید پڑھیے

    قیام دیر و طواف حرم نہیں کرتے

    قیام دیر و طواف حرم نہیں کرتے زمانہ ساز تو کرتے ہیں ہم نہیں کرتے تمہاری زلف کو سلجھائیں گے وہ دیوانے جو اپنے چاک گریباں کا غم نہیں کرتے اتر چکا ہے رگ و پے میں زہر غم پھر بھی بہ پاس‌ عہد وفا چشم نم نہیں کرتے یہ اپنا دل ہے کہ اس حال میں بھی زندہ ہیں ستم کچھ اہل ستم ہم پہ کم نہیں ...

    مزید پڑھیے

    جنہیں راس آ گئے ہیں یہ سحر نما اندھیرے

    جنہیں راس آ گئے ہیں یہ سحر نما اندھیرے یہ تلاش صبح نو میں کبھی ہم سفر تھے میرے تھیں جو قتل گاہیں ان کی ہیں وہی قیام گاہیں تھے جو رہزنوں کے مسکن ہیں وہ رہبروں کے ڈیرے میں جہان بے دلی میں کہاں لے کے جاؤں دل کو مرے دل کی گھات میں ہیں یہاں چار سو لٹیرے اے شبوں کے پاسبانوں میں یہ تم ...

    مزید پڑھیے

    قد و گیسو لب و رخسار کے افسانے چلے

    قد و گیسو لب و رخسار کے افسانے چلے آج محفل میں ترے نام پہ پیمانے چلے ابھی تو نے دل شوریدہ کو دیکھا کیا ہے موج میں آئے تو طوفانوں سے ٹکرانے چلے دیکھیں اب رہتا ہے کس کس کا گریباں ثابت چاک دل لے کے تری بزم سے دیوانے چلے پھر کسی جشن چراغاں کا گماں ہے شاید آج ہر سمت سے پر سوختہ پروانے ...

    مزید پڑھیے

    گردش جام نہیں گردش ایام تو ہے

    گردش جام نہیں گردش ایام تو ہے سعیٔ ناکام سہی پھر بھی کوئی کام تو ہے دل کی بیتابی کا آخر کہیں انجام تو ہے میری قسمت میں نہیں دہر میں آرام تو ہے مائل لطف و کرم حسن دل آرام تو ہے میری خاطر نہ سہی کوئی سر بام تو ہے تو نہیں میرا مسیحا مرا قاتل ہی سہی مجھ سے وابستہ کسی طور ترا نام تو ...

    مزید پڑھیے

    کبھی تری کبھی اپنی حیات کا غم ہے

    کبھی تری کبھی اپنی حیات کا غم ہے ہر ایک رنگ میں ناکامیوں کا ماتم ہے خیال تھا ترے پہلو میں کچھ سکوں ہوگا مگر یہاں بھی وہی اضطراب پیہم ہے مرے مذاق الم آشنا کا کیا ہوگا تری نگاہ میں شعلے ہیں اب نہ شبنم ہے سحر سے رشتۂ امید باندھنے والے چراغ زیست کی لو شام ہی سے مدھم ہے یہ کس مقام ...

    مزید پڑھیے

    دل کے ویران راستے بھی دیکھ

    دل کے ویران راستے بھی دیکھ آنکھ کی مار سے پرے بھی دیکھ چار سو گونجتے ہیں سناٹے کبھی سنسان مقبرے بھی دیکھ کانپتی ہیں لویں چراغوں کی روشنی کو قریب سے بھی دیکھ سوزش فرقت مسلسل سے آنچ دیتے ہیں قہقہے بھی دیکھ بند ہونٹوں کی نغمگی بھی سن سوتی آنکھوں کے رت جگے بھی دیکھ دیکھنا ہو ...

    مزید پڑھیے

    تنہائیوں کے دشت میں اکثر ملا مجھے

    تنہائیوں کے دشت میں اکثر ملا مجھے وہ شخص جس نے کر دیا مجھ سے جدا مجھے وارفتگی مری ہے کہ ہے انتہائے شوق اس کی گلی کو لے گیا ہر راستہ مجھے جیسے ہو کوئی چہرہ نیا اس کے روبرو یوں دیکھتا رہا مرا ہر آشنا مجھے حرف غلط سمجھ کے جو مجھ کو مٹا گیا اس جیسا اس کے بعد نہ کوئی لگا مجھے پہلے ہی ...

    مزید پڑھیے

    یہ داستان غم دل کہاں کہی جائے

    یہ داستان غم دل کہاں کہی جائے یہاں تو کھل کے کوئی بات بھی نہ کی جائے تمہارے ہاتھ سہی فیصلہ مگر پھر بھی ذرا اسیر کی روداد تو سنی جائے یہ رات دن کا تڑپنا بھی کیا قیامت ہے جو تم نہیں تو تمہارا خیال بھی جائے اب اس سے بڑھ کے بھلا اور کیا ستم ہوگا زبان کھل نہ سکے آنکھ دیکھتی جائے یہ ...

    مزید پڑھیے

    کوئی بتلائے کہ کیا ہیں یارو

    کوئی بتلائے کہ کیا ہیں یارو ہم بگولے کہ ہوا ہیں یارو تنگ ہے وسعت صحرائے‌ جنوں ولولے دل کے سوا ہیں یارو سرد و بے رنگ ہے ذرہ ذرہ گرمئ رنگ صدا ہیں یارو شبنمستان گل نغمہ میں نکہت‌ صبح وفا ہیں یارو جلنے والوں کے جگر ہیں دل ہیں کھلنے والوں کی ادا ہیں یارو جن کے قدموں سے ہیں گلزار ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3