آثار
دن پر دن بیتتے جاتے ہیں۔۔۔۔ جیسے صدیاں گذر گئی ہوں ، حبس کایہ موسم گذرتاہی نہیں۔۔۔ نہ ہوا چلتی ہے نہ بارش برستی ہے۔۔۔۔آسمان پر پھیلے ہوئے گردوغبار پہ سارادن بادلوں کا گمان ضرور رہتاہے مگر رات ہوجاتی ہے کوئی پرندہ نئے موسم کا سندیسہ نہیں لاتا۔۔۔۔ پھر صبح ہوئی ہے۔۔۔۔ اوپر حد ...