کوئی جل میں خوش ہے کوئی جال میں
کوئی جل میں خوش ہے کوئی جال میں مست ہیں سب اپنے اپنے حال میں جادۂ شمشیر ہو یا فرش گل فرق کب آیا ہماری چال میں ایک آنسو سے کمی آ جائے گی غالباً دریاؤں کے اقبال میں شعلۂ صد رنگ کی سی کیفیت تجھ میں ہے یا تیرے خد و خال میں ایک لمحہ میرا یار غار ہے اس مصیبت گاہ ماہ و سال میں یہ جو ...