Ahmad Javaid

احمد جاوید

ممتاز معاصر پاکستانی شاعروں میں شامل

One of the most prominent contemporary Pakistani poets

احمد جاوید کی غزل

    ہرگز نہ راہ پائی فردا و دی نے دل پر

    ہرگز نہ راہ پائی فردا و دی نے دل پر رہتی ہے ایک حالت بارہ مہینے دل پر سکتے میں ہیں مہ و مہر دریا پڑے ہیں بے بحر ہے سخت غیر موزوں دنیا زمین دل پر شعلہ چراغ میں ہے سودا دماغ میں ہے ثابت قدم ہوں اب تک دین مبین دل پر یا ایہا المجاذیب ہے بسکہ زیر ترتیب مجموعۃ الفتاویٰ قول متین دل ...

    مزید پڑھیے

    کیا ہے دل نے بیگانہ جہان مرغ و ماہی سے

    کیا ہے دل نے بیگانہ جہان مرغ و ماہی سے ہمیں جاگیر آزادی ملی دربار شاہی سے کھلا ہے غنچۂ حیرت ہوائے گاہ گاہی سے ہوئے مجذوب رفتہ رفتہ اس کی کم نگاہی سے تری دنیا میں اے دل ہم بھی اک گوشے میں رہتے ہیں ہمیں بھی کچھ امیدیں ہیں تری عالم پناہی سے رعایا میں شہنشاہ جنوں کی ہم بھی داخل ...

    مزید پڑھیے

    ہماری ہم نفسی کو بھی کیا دوام ہوا

    ہماری ہم نفسی کو بھی کیا دوام ہوا وہ ابر سرخ تو میں نخل انتقام ہوا یہیں سے میرے عدو کا خمیر اٹھا تھا زمین دیکھ کے میں تیغ بے نیام ہوا خبر نہیں ہے مرے بادشاہ کو شاید ہزار مرتبہ آزاد یہ غلام ہوا عجب سفر تھا عجب تر مسافرت میری زمیں شروع ہوئی اور میں تمام ہوا وہ کاہلی ہے کہ دل کی ...

    مزید پڑھیے

    کیا پوچھتے ہو شہر میں گھر اور ہمارا

    کیا پوچھتے ہو شہر میں گھر اور ہمارا رہنے کا ہے انداز ادھر اور ہمارا وہ تیغ نہ جانے کدھر اٹھتی ہے ابھی تو جھگڑا ہے دل سینہ سپر اور ہمارا جب ہوش میں آئے تو اسے دیکھ بھی لیں گے فی الحال ہے انداز نظر اور ہمارا یہ مہر و نشاں طبل و علم خوب ہے لیکن بڑھ جائے گا کچھ بار سفر اور ہمارا دل ...

    مزید پڑھیے

    تھا جانب دل صبح دم وہ خوش خرام آیا ہوا

    تھا جانب دل صبح دم وہ خوش خرام آیا ہوا آدھا قدم سوئے گریز اور نیم گام آیا ہوا رقص اور پا کوبی کروں لازم ہے مجذوبی کروں دیکھو تو ہے میرا صنم میرا امام آیا ہوا دریائے درویشی کے بیچ طوفان بے خویشی کے بیچ وہ گوہر سیراب وہ صاحب مقام آیا ہوا اے دل بتا اے چشم کہہ یہ روئے دل بر ہی تو ...

    مزید پڑھیے

    اس کے لہجے کا وہ اتار چڑھاؤ

    اس کے لہجے کا وہ اتار چڑھاؤ رات کی نرم رو ندی کا بہاؤ اس کی آنکھوں کے وصف کیا لکھوں جیسے خوابوں کا بیکراں ٹھہراؤ ان نگاہوں کی گفتگو میں ہے نیند میں گم ہواؤں کا الجھاؤ اس بدن کی نزاکتیں مت پوچھ شیشۂ گل میں چاند کا لہراؤ نیند کی وادیوں میں پچھلے پہر ایک لے ایک نغمہ ایک ...

    مزید پڑھیے

    دل آئینہ ہے مگر اک نگاہ کرنے کو

    دل آئینہ ہے مگر اک نگاہ کرنے کو یہ گھر بنایا ہے اس نے تباہ کرنے کو گل وصال ابھی دیکھا نہ تھا کہ آ پہنچی شب فراق بھی آنکھیں سیاہ کرنے کو گلیم و تخت اتارے ہیں غیب سے اس نے مجھے فقیر تجھے بادشاہ کرنے کو سجے ہیں دشت و بیاباں عجب قرینے سے تجھے سوار مجھے گرد راہ کرنے کو ملی مجھے تری ...

    مزید پڑھیے

    دل بیتاب کے ہم راہ سفر میں رہنا

    دل بیتاب کے ہم راہ سفر میں رہنا ہم نے دیکھا ہی نہیں چین سے گھر میں رہنا سوانگ بھرنا کبھی شاہی کبھی درویشی کا کسی صورت سے مجھے اس کی نظر میں رہنا ایک حالت پہ بسر ہو نہیں سکتی میری جامۂ خاک کبھی خلعت زر میں رہنا دن میں ہے فکر پس اندازی سرمایۂ شب رات بھر کاوش سامان سحر میں رہنا دل ...

    مزید پڑھیے

    مگر وہ دیا ہی نہیں مان کر کے

    مگر وہ دیا ہی نہیں مان کر کے بہت ہم نے دیکھا ہے جی جان کر کے کبھی دل کو بھی سیر کر جاؤ صاحب یہ غنچہ بھی ہے گا گلستان کر کے نظر اس سراپے میں سو جا سے پلٹی زلیخائی یوسفستان کر کے وہ جس روز نکلیں جگ اجیارنے کو یہ دل بھی دکھا لائیو دھیان کر کے جناب آپ حور و ملک ہوں گے لیکن سمجھیے گا ...

    مزید پڑھیے

    ہمیشہ دل ہوس انتقام پر رکھا

    ہمیشہ دل ہوس انتقام پر رکھا خود اپنا نام بھی دشمن کے نام پر رکھا وہ بادشاہ فراق و وصال ہے اس نے جو بار سب پہ گراں تھا غلام پر رکھا کیے ہیں سب کو عطا اس نے عہدہ و منصب مجھے بھی سینہ خراشی کے کام پر رکھا کوئی سوار اٹھا ہے پس غبار فنا قضا نے ہاتھ کلاہ و نیام پر رکھا کسی نے بے سر و ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3