Ahmad Hamesh

احمد ہمیش

ممتاز جدید شاعر اور افسانہ نگار، اردو میں نثری نظم کے اولین شاعروں میں شامل۔ اہم ادبی جریدے’تشکیل ‘ کے مدیر۔

Prominent modernist poet, story writer, one of the first poets to write prose poems; also edited important journal "Tashkeel".

احمد ہمیش کی غزل

    جب سے میں خود کو کھو رہا ہوں

    جب سے میں خود کو کھو رہا ہوں کروٹ بدل کے سو رہا ہوں یہ جاگنا اور سونا کیا ہے آنکھوں میں جہاں سمو رہا ہوں دنیا سے الجھ کے سر پر شاید اپنی ہی بلا کو ڈھو رہا ہوں یہ لاگ اور لگاؤ کیا ہے اپنا وجود ہی ڈبو رہا ہوں اب تک جو زندگی ہے گزری کانٹے نفس میں بو رہا ہوں ہے کچھ تو اپنی پردہ ...

    مزید پڑھیے

    تم ساتھ چلے تھے تو مرے ساتھ چلا دن

    تم ساتھ چلے تھے تو مرے ساتھ چلا دن تم راہ سے بچھڑے تھے کہ بس ڈوب گیا دن جو تم سے مہک جائے اک ایسی نہ ملی رات جو تم سے چمک جائے اک ایسا نہ ملا دن اک رنگئی حالات سے پتھرا گئیں آنکھیں جس طرح کٹی رات اسی طرح کٹا دن وہ اور مسافت تھی جسے جھیل چکے ہم یہ اور مسافت ہے جسے جھیل رہا دن

    مزید پڑھیے

    کس کا شعلہ جل رہا ہے شعلگی سے ماورا

    کس کا شعلہ جل رہا ہے شعلگی سے ماورا کون روشن ہے بھلا اس روشنی سے ماورا جیتے جی تو کچھ نہیں دیکھا نظر سے ہاں مگر حیرتیں ڈھونڈا کیے اس حیرتی سے ماورا کون سا عالم ہے مالک تیرے عالم میں نہاں کون سجدے میں چھپا ہے بندگی سے ماورا کوئی تو بتلائے گا آگے کہاں مڑتی ہے راہ کوئی تو ہوگی ...

    مزید پڑھیے

    کس کو معلوم ہے کیا ہوگا نظر سے پہلے

    کس کو معلوم ہے کیا ہوگا نظر سے پہلے ہوگا کوئی بھی جہاں ذات بشر سے پہلے کون اس راز سے ہے ماورا کیا جانتے ہو کون موجود صدف میں تھا گہر سے پہلے راحت وصل ہے کیا رات کا آرام ہے کیا گویا جاگ اٹھتے ہیں ہم لوگ سحر سے پہلے

    مزید پڑھیے

    صبح فراق الاماں وصل کی شام الاماں

    صبح فراق الاماں وصل کی شام الاماں عجیب ہے بساط عشق عجب نظام الاماں تھے کبھی جو سرخ رو وہ تو ہم نہیں رہے تم تو ہو چنیں چناں تمہارا نام الاماں گزر گئی یہ زندگی قدم قدم گھسیٹ کے موت بھی آ رہی ہے کیا گام بہ گام الاماں پھر رہا تھا جا بہ جا فقیر رزق کے لئے آخر اسے غذا ملی وہ بھی حرام ...

    مزید پڑھیے

    کس توقع پہ کیا اٹھا رکھیے

    کس توقع پہ کیا اٹھا رکھیے دل سلامت نہیں تو کیا رکھیے لکھیے کچھ اور داستان دل اور زمانہ کو مبتلا رکھیے سر میں سودا رہے محبت کا پاؤں میں خاک کی انا رکھیے بوند بھر آب کیا مقدر ہے ابر رکھیے تو کچھ ہوا رکھیے اس سے پہلے کوئی جلانے آئے آپ اپنا ہی گھر جلا رکھیے قبل انصاف چل بسا ...

    مزید پڑھیے

    ادھر کی شے ادھر کر دی گئی ہے

    ادھر کی شے ادھر کر دی گئی ہے زمیں زیر و زبر کر دی گئی ہے یہ کالی رات ہے دو چار پل کی یہ کہنے میں سحر کر دی گئی ہے تعارف کو ذرا پھیلا دیا ہے کہانی مختصر کر دی گئی ہے نہ پوچھو کیسے گزری عمر ساری ذرا میں عمر بھر کر دی گئی ہے عبادت میں بسر کرنی تھی لیکن خرابوں میں بسر کر دی گئی ...

    مزید پڑھیے

    کبھی تم نے کچھ تو دیا نہیں کبھی ہم نے کچھ تو لیا نہیں

    کبھی تم نے کچھ تو دیا نہیں کبھی ہم نے کچھ تو لیا نہیں ہمیں زندگی سے ہو بحث کیا کوئی واقعہ تو ہوا نہیں مگر ایسی کوئی خلش بھی تھی جو فقط ہمارا نصیب تھی کہ جو روگ ہم نے لگا لیا کسی اور کو تو لگا نہیں ذرا دیکھنا کہ وہ کون ہے پس رمز وحشت عاشقی بھلا کس نے ہم کو شکست دی کبھی پہلے ایسا ہوا ...

    مزید پڑھیے

    جہاں سے ہوتا ہے پیارے خدا کا نام شروع

    جہاں سے ہوتا ہے پیارے خدا کا نام شروع وہیں سے کرتے ہم زندگی کا کام شروع یہ کیسی راہ سفر ہے یہ کیسا عالم ہے کہ پاؤں رکھیں جہاں بھی وہیں مقام شروع جہاں پہ ہوتا ہے دل پہ نزول بار عذاب وہیں سے ہوتا ہے دنیا کا یہ نظام شروع نہ سوچو وقت بہت کم ہے زندگی کم ہے جو ہو سکے تو کرو گردش مدام ...

    مزید پڑھیے

    نہ گھر ہے کوئی نہ سامان کچھ رہا باقی

    نہ گھر ہے کوئی نہ سامان کچھ رہا باقی نہیں ہے کوئی بھی دنیا میں سلسلہ باقی یہ کھیل ختم کرو اقتدار کا یہ کھیل کہ ہے قریب اجل کے ترا گلا باقی مقام عبرت فانی سے کون ہے محفوظ کہ کون حاکم اسباب رہ گیا باقی سکوت مرگ کے رستہ پہ کچھ نہیں تھا مگر کوئی چلا ہی کہاں تھا کہ کب رکا باقی یہ ...

    مزید پڑھیے