Afzal Allahabadi

افضل الہ آبادی

افضل الہ آبادی کی غزل

    ہر نغمۂ پر درد ہر اک ساز سے پہلے

    ہر نغمۂ پر درد ہر اک ساز سے پہلے ہنگامہ بپا ہوتا ہے آغاز سے پہلے دل درد محبت سے تو واقف بھی نہیں تھا جاناں ترے بخشے ہوئے اعزاز سے پہلے شعلوں پہ چلاتی ہے محبت دل ناداں انجام ذرا سوچ لے آغاز سے پہلے اب میری تباہی کا اسے غم بھی نہیں ہے جس نے مجھے چاہا تھا بڑے ناز سے پہلے شاہین وہ ...

    مزید پڑھیے

    بلندی سے کبھی وہ آشنائی کر نہیں سکتا

    بلندی سے کبھی وہ آشنائی کر نہیں سکتا جو تیرے آستانے کی گدائی کر نہیں سکتا زباں رکھتے ہوئے بھی لب کشائی کر نہیں سکتا کوئی قطرہ سمندر سے لڑائی کر نہیں سکتا تو جگنو ہے فقط راتوں کے دامن میں بسیرا کر میں سورج ہوں تو مجھ سے آشنائی کر نہیں سکتا خودی کی دولت عظمیٰ خدا نے مجھ کو بخشی ...

    مزید پڑھیے

    یوں علاج دل بیمار کیا جائے گا

    یوں علاج دل بیمار کیا جائے گا شربت‌ دید سے سرشار کیا جائے گا حسرت دید میں بینائی گنوا بیٹھے جو اس سے کیسے ترا دیدار کیا جائے گا سو رہا ہوں میں زمانے سے ترا خواب لیے نیند سے کب مجھے بیدار کیا جائے گا ٹوٹ جائے گا بھرم پریوں کی شہزادی کا جب ترے حسن کو شہکار کیا جائے گا خود کشی کی ...

    مزید پڑھیے

    یہ بتا دے مجھ کو میرے دل کسے آواز دوں

    یہ بتا دے مجھ کو میرے دل کسے آواز دوں خود مسیحا ہے مرا قاتل کسے آواز دوں جتنے ساقی تھے مرے سب نذر طوفاں ہو گئے اور کوسوں دور ہے ساحل کسے آواز دوں لے گیا وہ ساتھ اپنے گلشن دل کی بہار سونی سونی ہے مری محفل کسے آواز دوں حال میرا خنجر‌ ماضی سے زخمی ہو گیا رو رہا ہے میرا مستقبل کسے ...

    مزید پڑھیے

    جو مری آرزو نہیں کرتا

    جو مری آرزو نہیں کرتا اس کی میں جستجو نہیں کرتا ہجر جاناں میں اپنے اشکوں سے کون ہے جو وضو نہیں کرتا وہ تو تیرا کلیم تھا ورنہ سب سے تو گفتگو نہیں کرتا سیدالانبیا تھے وہ ورنہ سب کو تو روبرو نہیں کرتا تیری نسبت ملی مجھے جب سے میں کوئی آرزو نہیں کرتا ہر گھڑی جس کی بات کرتا ...

    مزید پڑھیے

    اشک آنکھوں میں لئے آٹھوں پہر دیکھے گا کون

    اشک آنکھوں میں لئے آٹھوں پہر دیکھے گا کون ہم نہیں ہوں گے تو تیری رہ گزر دیکھے گا کون شمع بھی بجھ جائے گی پروانہ بھی جل جائے گا رات کے دونوں مسافر ہیں شجر دیکھے گا کون سونے اور چاندی کے برتن کی نمائش ہے یہاں میں ہوں کوزہ گر مرا دست ہنر دیکھے گا کون جس قدر ڈوبا ہوا ہوں خود میں ...

    مزید پڑھیے

    اب تو ہر ایک اداکار سے ڈر لگتا ہے

    اب تو ہر ایک اداکار سے ڈر لگتا ہے مجھ کو دشمن سے نہیں یار سے ڈر لگتا ہے کیسے دشمن کے مقابل وہ ٹھہر پائے گا جس کو ٹوٹی ہوئی تلوار سے ڈر لگتا ہے وہ جو پازیب کی جھنکار کا شیدائی ہو اس کو تلوار کی جھنکار سے ڈر لگتا ہے مجھ کو بالوں کی سفیدی نے خبردار کیا زندگی اب تری رفتار سے ڈر لگتا ...

    مزید پڑھیے

    یادوں کے نشیمن کو جلایا تو نہیں ہے

    یادوں کے نشیمن کو جلایا تو نہیں ہے ہم نے تجھے اس دل سے بھلایا تو نہیں ہے کونین کی وسعت بھی سمٹ جاتی ہے جس میں اے دل کہیں تجھ میں وہ سمایا تو نہیں ہے ہر شے سے وہ ظاہر ہے یہ احسان ہے اس کا خود کو مری نظروں سے چھپایا تو نہیں ہے زلفوں کی سیاہی میں عجب حسن نہاں ہے یہ رات اسی حسن کا سایا ...

    مزید پڑھیے

    سلگتی ریت پہ تحریر جو کہانی ہے

    سلگتی ریت پہ تحریر جو کہانی ہے مرے جنوں کی اک انمول وہ نشانی ہے میں اپنے آپ کو تنہا سمجھ رہا تھا مگر سنا ہے تم نے بھی صحرا کی خاک چھانی ہے غموں کی دھوپ میں رہنا ہے سائباں کی طرح خیال گیسوئے جاناں کی مہربانی ہے کبھی ادھر سے جو گزرے گا کارواں اپنا تو ہم بھی دیکھیں گے دریا میں کتنا ...

    مزید پڑھیے

    کسی کی یاد رلائے تو کیا کیا جائے

    کسی کی یاد رلائے تو کیا کیا جائے شب فراق ستائے تو کیا کیا جائے جو رفتہ رفتہ غم انتظار کی دیمک مرے وجود کو کھائے تو کیا کیا جائے شب فراق ہو یا ہو وصال کا موسم یہ دل سکون نہ پائے تو کیا کیا جائے دکھا کے چاند سا چہرہ وہ حسن کا پیکر اسیر اپنا بنائے تو کیا کیا جائے شراب‌ نوشی سے میں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2