عدیل زیدی کی غزل

    کچھ بتانا نہیں کہ تجھ سے کہیں

    کچھ بتانا نہیں کہ تجھ سے کہیں دل دکھانا نہیں کہ تجھ سے کہیں یہ نئے زاویے ہیں زخموں کے دل لبھانا نہیں کہ تجھ سے کہیں اک زمانہ کہ سب کہا تجھ سے وہ زمانہ نہیں کہ تجھ سے کہیں دل بہلتا تھا آنے جانے سے آنا جانا نہیں کہ تجھ سے کہیں کار مشکل ہے جوڑنا دل کا آزمانا نہیں کہ تجھ سے ...

    مزید پڑھیے

    جس طرح چاہیے کب کار وفا ہوتا ہے

    جس طرح چاہیے کب کار وفا ہوتا ہے حق محبت کا کہاں ہم سے ادا ہوتا ہے ہم بہت چاہتے ہیں امن و محبت ہر سو وہی ہوتا ہے جو منظور خدا ہوتا ہے مشکلوں میں بھی بزرگوں کا وظیفہ یہ تھا اچھے کاموں کا تو اچھا ہی صلا ہوتا ہے فطرتاً ساز میں آواز کہاں ہوتی ہے اک ذرا چھیڑئیے پھر دیکھیے کیا ہوتا ...

    مزید پڑھیے

    رہ حیات میں جو لوگ جاوداں نکلے

    رہ حیات میں جو لوگ جاوداں نکلے وہی وفا و محبت کے ترجماں نکلے عجیب سحر کا عالم تھا اس کی محفل میں زباں پہ ناز تھا جن کو وہ بے زباں نکلے وہاں وہاں پہ وفاداریوں کا زور بڑھا تمہارے چاہنے والے جہاں جہاں نکلے سفر کی حسرتیں نکلیں بہت مری یا رب مگر جو دل میں تھے ارمان وہ کہاں ...

    مزید پڑھیے

    یہ زمینی بھی ہے زمانی بھی

    یہ زمینی بھی ہے زمانی بھی فطرت عشق آسمانی بھی شرط ہے جاں سے جائیے پہلے ہے عجب عمر جاودانی بھی تم نے جو داستاں سنائی ہے ہے وہی تو مری کہانی بھی کتنے دلچسپ لگنے لگتے ہیں میرے قصے تری زبانی بھی ہیں ضروری بہت ہمارے لیے یہ فضا آگ اور پانی بھی ہو گئی ختم اک کرن کے ساتھ رات بھی نیند ...

    مزید پڑھیے

    یہ بھی قصہ تمام کر آیا

    یہ بھی قصہ تمام کر آیا آج چوکھٹ پہ جان دھر آیا وہ جو اک گھر تھا میرے پرکھوں کا میرے حصے میں کب وہ گھر آیا کس تمنا سے گھر سے نکلا تھا پر مجھے راس کب سفر آیا امتحاں ختم ہی نہیں ہوتے کتنے مقتل میں پار کر آیا چاہتیں بانٹیں نفرتوں پائیں بیج کیا بویا کیا ثمر آیا دے کے آواز ہر طرف تجھ ...

    مزید پڑھیے

    جہان علم کا باب نصاب ہوتے ہوئے

    جہان علم کا باب نصاب ہوتے ہوئے بھٹک رہا ہوں میں اہل کتاب ہوتے ہوئے کچھ اور بھی ہے خرابی کی دوسری صورت میں خود کو دیکھ رہا ہوں خراب ہوتے ہوئے جو کام دل کو مرے فطرتاً نہیں بھاتے انہیں میں کر نہیں پاتا ثواب ہوتے ہوئے مرے ہی دم سے ہے جو کچھ بھی اس جہان میں ہے میں کیسے خود کو بھلا ...

    مزید پڑھیے

    وقت مشکل ہے عطا کر دو ذرا تھوڑی سی

    وقت مشکل ہے عطا کر دو ذرا تھوڑی سی بعد میں دینا جو دینی ہو سزا تھوڑی سی بس اک امید پہ چلتے رہے ہم ساتھ اس کے شاید اس شخص میں باقی ہو وفا تھوڑی سی حبس جاں قابل برداشت نہیں رب کریم کھول دے سینہ چلا اس میں ہوا تھوڑی سی یوں تو اک عمر گزاری ہے عبادت میں عدیلؔ جا کے مسجد میں بھی کر لیں ...

    مزید پڑھیے

    ڈرائے گی بھلا کیا تیری گردش آسماں مجھ کو

    ڈرائے گی بھلا کیا تیری گردش آسماں مجھ کو ملا رب سے دعائے فاطمہ کا سائباں مجھ کو چلی ہے چھوڑ کر تو کیوں بہار گلستاں مجھ کو خدا جانے کہاں لے جائے اب باد خزاں مجھ کو میں شکر رب کا قائل ہوں ہوا کیسی ہی چلتی ہو پتہ آسانیوں کا دے گئیں ہیں سختیاں مجھ کو جلا دوں گا حصول منزل مقصود کی ...

    مزید پڑھیے

    ہم اپنا آپ لٹانے کہاں پہ آ گئے ہیں

    ہم اپنا آپ لٹانے کہاں پہ آ گئے ہیں خود اپنی قدریں گنوانے کہاں پہ آ گئے ہیں دلوں سے دل ملے رہتے تھے غربتوں میں میاں شکم کی آگ بجھانے کہاں پہ آ گئے ہیں لکھا تھا پرکھوں نے صدیوں میں جن کو محنت سے وہ سارے شجرے جلانے کہاں پہ آ گئے ہیں جو چاہتے تھے رہے اپنی ذات تک ہر بات وہ اپنے زخم ...

    مزید پڑھیے

    نام سنتا ہوں ترا جب بھرے سنسار کے بیچ

    نام سنتا ہوں ترا جب بھرے سنسار کے بیچ لفظ رک جاتے ہیں آ کر مری گفتار کے بیچ ایک ہی چہرہ کتابی نظر آتا ہے ہمیں کبھی اشعار کے باہر کبھی اشعار کے بیچ ایک دل ٹوٹا مگر کتنی نقابیں پلٹیں جیت کے پہلو نکل آئے کئی ہار کے بیچ کوئی محفل ہو نظر اس کی ہمیں پر ٹھہری کبھی اپنوں میں ستایا کبھی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2