عدیل زیدی کے تمام مواد

20 غزل (Ghazal)

    کچھ بتانا نہیں کہ تجھ سے کہیں

    کچھ بتانا نہیں کہ تجھ سے کہیں دل دکھانا نہیں کہ تجھ سے کہیں یہ نئے زاویے ہیں زخموں کے دل لبھانا نہیں کہ تجھ سے کہیں اک زمانہ کہ سب کہا تجھ سے وہ زمانہ نہیں کہ تجھ سے کہیں دل بہلتا تھا آنے جانے سے آنا جانا نہیں کہ تجھ سے کہیں کار مشکل ہے جوڑنا دل کا آزمانا نہیں کہ تجھ سے ...

    مزید پڑھیے

    جس طرح چاہیے کب کار وفا ہوتا ہے

    جس طرح چاہیے کب کار وفا ہوتا ہے حق محبت کا کہاں ہم سے ادا ہوتا ہے ہم بہت چاہتے ہیں امن و محبت ہر سو وہی ہوتا ہے جو منظور خدا ہوتا ہے مشکلوں میں بھی بزرگوں کا وظیفہ یہ تھا اچھے کاموں کا تو اچھا ہی صلا ہوتا ہے فطرتاً ساز میں آواز کہاں ہوتی ہے اک ذرا چھیڑئیے پھر دیکھیے کیا ہوتا ...

    مزید پڑھیے

    رہ حیات میں جو لوگ جاوداں نکلے

    رہ حیات میں جو لوگ جاوداں نکلے وہی وفا و محبت کے ترجماں نکلے عجیب سحر کا عالم تھا اس کی محفل میں زباں پہ ناز تھا جن کو وہ بے زباں نکلے وہاں وہاں پہ وفاداریوں کا زور بڑھا تمہارے چاہنے والے جہاں جہاں نکلے سفر کی حسرتیں نکلیں بہت مری یا رب مگر جو دل میں تھے ارمان وہ کہاں ...

    مزید پڑھیے

    یہ زمینی بھی ہے زمانی بھی

    یہ زمینی بھی ہے زمانی بھی فطرت عشق آسمانی بھی شرط ہے جاں سے جائیے پہلے ہے عجب عمر جاودانی بھی تم نے جو داستاں سنائی ہے ہے وہی تو مری کہانی بھی کتنے دلچسپ لگنے لگتے ہیں میرے قصے تری زبانی بھی ہیں ضروری بہت ہمارے لیے یہ فضا آگ اور پانی بھی ہو گئی ختم اک کرن کے ساتھ رات بھی نیند ...

    مزید پڑھیے

    یہ بھی قصہ تمام کر آیا

    یہ بھی قصہ تمام کر آیا آج چوکھٹ پہ جان دھر آیا وہ جو اک گھر تھا میرے پرکھوں کا میرے حصے میں کب وہ گھر آیا کس تمنا سے گھر سے نکلا تھا پر مجھے راس کب سفر آیا امتحاں ختم ہی نہیں ہوتے کتنے مقتل میں پار کر آیا چاہتیں بانٹیں نفرتوں پائیں بیج کیا بویا کیا ثمر آیا دے کے آواز ہر طرف تجھ ...

    مزید پڑھیے

تمام

10 نظم (Nazm)

    تضاد و مصلحت

    کہیں اک بھول سے جنت نکل جاتی ہے قدموں سے کہیں اس کو بھلانے سے بھی صاحب کچھ نہیں ہوتا کہیں آنسو بہانے سے بصارت لوٹ آتی ہے کہیں گھر کو لٹانے سے بھی صاحب کچھ نہیں ہوتا کہیں دریا کی موجیں فیصلہ کرتی ہیں ظالم کا کہیں دریا پہ جانے سے بھی صاحب کچھ نہیں ہوتا کہیں یہ خوئے خوں ریزی ...

    مزید پڑھیے

    حرم میں

    سراب جاں کو جہاں کی چمک سمجھتے رہے رہا وہ روح میں ہم جسم تک سمجھتے رہے پتا چلا کہ وہ خاک حرم کی خوشبو تھی کہ جس کو سجدے میں گل کی مہک سمجھتے رہے عجب تھی کیفیت جاں طواف کے دوراں ہم اپنے آپ کو رشک ملک سمجھتے رہے خدا کو ڈھونڈنے کا کب ہمیں خیال آیا ہم اپنی ذات کو اس کی جھلک سمجھتے ...

    مزید پڑھیے

    دعا

    دن امن و آشتی کا منائیں گے اگلے سال روٹھے دلوں کو پھر سے ملائیں گے اگلے سال بارود پر جو پیسے ہوئے خرچ اس برس افلاس و بھوک ان سے مٹائیں گے اگلے سال ہر شخص جس کو دیکھ کے سمجھے ہے میرا گھر کچھ اس طرح سے گھر کو سجائیں گے اگلے سال جو ہو گیا سو ہو گیا آؤ کریں یہ عہد اپنے تمام وعدے ...

    مزید پڑھیے

    قرب الٰہی

    میں تھا قرب الٰہی سے شاد و مگن اس سے محو سخن کہ اچانک وہیں ہاں حرم کے قریب ایک معصوم بچی نے دیکھا مجھے اس کی نظروں میں تو حسرت و یاس تھی اک زمانے کی شاید وہاں پیاس تھی ماں کی ممتا کی پیاس بابا جانی کی پیاس گھر کے آنگن کی پیاس خوش لباسی کی پیاس کھانے پانی کی پیاس کھوئے بچپن کی ...

    مزید پڑھیے

    نذر اقبال

    جہاں میں مثل علی اپنا نام پیدا کر ''دیار عشق میں اپنا مقام پیدا کر'' سبق یہ سیکھ علی کی خموشیوں سے ذرا ''سکوت لالہ و گل سے کلام پیدا کر'' علی وہ ہے جو غریبی میں بھی امیر رہا ''خودی نہ بیچ غریبی میں نام پیدا کر'' محبتوں کے بہت جام تو نے بخشے ہیں فروغ عشق علی کا بھی جام پیدا کر تو شہر ...

    مزید پڑھیے

تمام

1 قطعہ (Qita)