Abrar Hamid

ابرار حامد

ابرار حامد کی غزل

    شام سے ملنے گیا تو رات نے ٹھہرا لیا

    شام سے ملنے گیا تو رات نے ٹھہرا لیا جانے کیسے چاند نے سورج کو بھی بہکا لیا ہم نے چپ کیا سادھ لی ہر شخص کی ہر بات پر پھر ہوا جتنا بھی جس سے اس نے بس تڑپا لیا مانا اک الجھے ہوئے ریشم سا ہم میں ربط تھا جب سلجھ پایا نہ تھا تو اور کیوں الجھا لیا کچھ نے لی ہے حکمرانی اور ولایت کچھ نے ...

    مزید پڑھیے

    اگر تو ساتھ چل پڑتا سفر آسان ہو جاتا

    اگر تو ساتھ چل پڑتا سفر آسان ہو جاتا خوشی سے عمر بھر جینے کا اک سامان ہو جاتا نہ جا کر کیوں جتاتا ہے جو جانا تھا چلا جاتا بہت ہوتا تو یہ ہوتا کہ میں حیران ہو جاتا جو میری سمت تو دو گام بھی ہنس کر چلا آتا میں تیرے اور تو میرے لیے ایمان ہو جاتا خوشی سے مجھ پہ کیا جانے گزر جانی تھی ...

    مزید پڑھیے

    بھڑک اٹھا ہے الاؤ تمہاری فرقت کا

    بھڑک اٹھا ہے الاؤ تمہاری فرقت کا نہیں ہے تم پہ اثر پھر بھی کیوں محبت کا معانی ہی تو نہیں کیا بدل گئے اس کے وفا کو نام جو دیتے ہو تم اذیت کا تمہی بتاؤ مرے ہو گے اور کیسے تم علاج عجز بھی نکلا نہیں رعونت کا کسی کو پا لیا تم نے تو چھوڑ کر مجھ کو کوئی علاج تو کر دو مری بھی حسرت کا

    مزید پڑھیے

    کیا کیا دھرے عجوبے ہیں شہر خیال میں

    کیا کیا دھرے عجوبے ہیں شہر خیال میں بیتے خوشی سے دن تو کٹے شب ملال میں شاید کہ شب کی تہہ میں ہے سورج چھپا ہوا شب لگ رہی ہے کھوئی سی دن کے جمال میں کوئی کرے نہ غور تو اس کا قصور ہے اک اک جواب ورنہ ہے اک اک سوال میں کچھ ملتا جلتا عکس بجھاتی تو ہے مگر کب ہو بہ ہو سمایا ہے کوئی مثال ...

    مزید پڑھیے

    دئیے کی لو سے نہ جل جائے تیرگی شب کی

    دئیے کی لو سے نہ جل جائے تیرگی شب کی کہ دن کی قدر کا باعث ہے ہر گھڑی شب کی جو دل خراش ہیں کچھ لمحے دن کے لمحوں میں تو دل فروز بھی ہیں ساعتیں کئی شب کی کہاں کے خواب مرے اور کہاں کی تعبیریں مجھے تو سونے نہ دے اب سحر گری شب کی جو وہ نہیں ہے تو کچھ بھی نہیں ہے پھر حامدؔ عبث ہیں چاند کے ...

    مزید پڑھیے

    خوشی کے وقت بھی تجھ کو ملال کیسا ہے

    خوشی کے وقت بھی تجھ کو ملال کیسا ہے عروج حسن میں نقص کمال کیسا ہے جو ایک دوجے کو چاہیں تو کیوں نہ اپنا لیں یہ دل سے پوچھ کے بتلا خیال کیسا ہے نہیں جو آنے کے سب ان کی راہ تکتے ہیں یہ انتظار کا شہر وبال کیسا ہے ہے جس کے ساتھ جڑے اک ہزار اک خدشے وہ ہجر کیسا ہے حامدؔ وصال کیسا ہے

    مزید پڑھیے

    بپھری لہریں رات اندھیری اور بلا کی آندھی ہے

    بپھری لہریں رات اندھیری اور بلا کی آندھی ہے گردابوں نے بھی گھیرا ہے ناؤ بھی ٹوٹی پھوٹی ہے کس نے رکھ ڈالے انگارے دل سی شاخ کی آنکھوں پر وہ کیوں بھولا یہ خوشیوں کے پھول کھلانے والی ہے جس کو تیرا ساتھ ملا وہ خوش نہ رہے کیوں پھولوں سا تیرا تو چھو لینا تک بھی ہجر کے روگ میں شافی ...

    مزید پڑھیے

    خوش بخت ہیں آزاد ہیں جو اپنے سخن میں

    خوش بخت ہیں آزاد ہیں جو اپنے سخن میں خوش بخت ہیں جو قید ہے نیکی کے چلن میں اس آنکھ نے کیا ہوتا ہوا دیکھ لیا ہے بھونچال سا برپا ہے عجب میرے بدن میں جو کام کرو جب بھی کرو ڈوب کے اس میں ہر ایک تحیر ہے جنوں زاد لگن میں غماز تو کچھ ہوتا ہے عادات کا چہرہ سورج کا تصور بھی تو ہوتا ہے کرن ...

    مزید پڑھیے