شام سے ملنے گیا تو رات نے ٹھہرا لیا
شام سے ملنے گیا تو رات نے ٹھہرا لیا جانے کیسے چاند نے سورج کو بھی بہکا لیا ہم نے چپ کیا سادھ لی ہر شخص کی ہر بات پر پھر ہوا جتنا بھی جس سے اس نے بس تڑپا لیا مانا اک الجھے ہوئے ریشم سا ہم میں ربط تھا جب سلجھ پایا نہ تھا تو اور کیوں الجھا لیا کچھ نے لی ہے حکمرانی اور ولایت کچھ نے ...