Abrar Azmi

ابرار اعظمی

ابرار اعظمی کی نظم

    ایک واقعہ

    خوش بو کا اک جھونکا آیا اس نے مڑ کر دیکھا ننگے بازو ابھرا سینہ گوری سڈول تھرکتی رانیں منی سکرٹ، چیختا جسم گول مچلتی رانیں اس نے غور سے دیکھا لبوں سے نکلی سسکاری سی سگریٹ اک سلگایا الٹی سمت کو بھاگتے کھیتوں اور کھمبوں کو دیکھا سب بے کار ہے کوئی بولا چیخیں، لذت، نشہ نفرت، لذت، ...

    مزید پڑھیے

    گم شدہ

    چلو پھر خود کو ڈھونڈیں ذات کے نظارے کی کوشش کریں دیکھو وہ بھورا دشت امکاں دور تک پھیلا ہوا ہے سامنے حد نظر تک گہری تاریکی کی ناگن رقص فرما ہے بکھرتی ریت پر کوئی بھی نقش پا نہیں ہے

    مزید پڑھیے

    نظم

    تحت شعور کی تاریکی میں اک پژمردہ گل لالہ کے سرخ و سیہ پنکھڑیوں کے ریزے پچھلے اٹھارہ برسوں سے سسک رہے ہیں

    مزید پڑھیے

    پوسٹر پر ایک خبر

    وہ جو پیڑ کھڑا ہے لوگو اونچا کالا لہرا کر کے پاس بلاتا اس کے ٹھنڈے سائے میں مت رکنا لوگو اس کا یہ سایہ متحرک ہے

    مزید پڑھیے

    احساس

    لمحات کا ہیولیٰ کچھ بھولنے لگا تھا آواز کا سراپا کچھ اونگھنے لگا تھا سناٹا پا شکستہ کچھ بولنے لگا تھا وحشت زدہ سا کمرہ کچھ ڈھونڈنے لگا تھا میرا شعور زد میں تحت شعور کی تھا

    مزید پڑھیے