Abrar Azmi

ابرار اعظمی

ابرار اعظمی کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    تنہا اداس شب کے سوا کوئی بھی نہ تھا

    تنہا اداس شب کے سوا کوئی بھی نہ تھا سناٹا آیا جھانک کے گھر میں چلا گیا بے کیفیوں کی جھیل میں بے حس سے کچھ پرند بیٹھے تھے تھوڑی دیر مگر اس سے کیا ہوا چہروں کے میلے جسموں کے جنگل تھے ہر جگہ ان میں کہیں بھی کوئی مگر آدمی نہ تھا وہ اجنبی یہی تو وہ کہتا تھا چیخ کر میرا ادھورا خواب ...

    مزید پڑھیے

    کس کا ہے جرم کس کی خطا سوچنا پڑا

    کس کا ہے جرم کس کی خطا سوچنا پڑا رہتے ہیں کیوں وہ ہم سے خفا سوچنا پڑا گل کی ہنسی میں رقص نجوم و قمر میں بھی شامل ہے کتنی تیری ادا سوچنا پڑا جب بھی مری وفاؤں کی بات آ گئی کہیں ان کو پھر ایک عذر جفا سوچنا پڑا غنچے اداس گل ہیں فسردہ چمن چمن کس کا کرم ہے باد صبا سوچنا پڑا شاید تمہاری ...

    مزید پڑھیے

    دھوپ چمکی رات کی تصویر پیلی ہو گئی

    دھوپ چمکی رات کی تصویر پیلی ہو گئی دن گیا اور سرد تاریکی نکیلی ہو گئی جانے کس کی جستجو میں اس قدر گھوما کئے ہم جواں مردوں کی ہر پوشاک ڈھیلی ہو گئی مے کدہ سے گھر کی جانب خود بہ خود کیوں آ گئے سرد کمرے کی فضا کیا پھر نشیلی ہو گئی ہم سرابوں کے سفر کے اس قدر عادی ہوئے جل بھری ندیوں ...

    مزید پڑھیے

    اس نے کل بھاگتے لمحوں کو پکڑ رکھا تھا (ردیف .. ی)

    اس نے کل بھاگتے لمحوں کو پکڑ رکھا تھا بات دیوانے کی لگتی ہے ستم گر جیسی جسم تھا اس کا بس اک جسم کوئی بات نہ تھی ہاں نگاہوں میں کوئی چیز تھی تیور جیسی کیا کہا تو مرا سایہ ہے یقیں مجھ کو نہیں شکل تو کچھ نظر آتی ہے پیمبر جیسی میں نے کل توڑا اک آئینہ تو محسوس ہوا اس میں پوشیدہ کوئی ...

    مزید پڑھیے

    خیال لمس کا کار ثواب جیسا تھا

    خیال لمس کا کار ثواب جیسا تھا اثر صدا کا بھی موج شراب جیسا تھا ورق نچے ہوئے سب لفظ و معنی گم سم تھے یہ بات سچ ہے وہ چہرہ کتاب جیسا تھا تمام رات وہ پہلو کو گرم کرتا رہا کسی کی یاد کا نشہ شراب جیسا تھا اداس ذروں کے ہمراہ کوئی پھرتا رہا خموشیوں کا بیاباں سراب جیسا تھا اک عمر کھوئی ...

    مزید پڑھیے

تمام

5 نظم (Nazm)

    ایک واقعہ

    خوش بو کا اک جھونکا آیا اس نے مڑ کر دیکھا ننگے بازو ابھرا سینہ گوری سڈول تھرکتی رانیں منی سکرٹ، چیختا جسم گول مچلتی رانیں اس نے غور سے دیکھا لبوں سے نکلی سسکاری سی سگریٹ اک سلگایا الٹی سمت کو بھاگتے کھیتوں اور کھمبوں کو دیکھا سب بے کار ہے کوئی بولا چیخیں، لذت، نشہ نفرت، لذت، ...

    مزید پڑھیے

    گم شدہ

    چلو پھر خود کو ڈھونڈیں ذات کے نظارے کی کوشش کریں دیکھو وہ بھورا دشت امکاں دور تک پھیلا ہوا ہے سامنے حد نظر تک گہری تاریکی کی ناگن رقص فرما ہے بکھرتی ریت پر کوئی بھی نقش پا نہیں ہے

    مزید پڑھیے

    نظم

    تحت شعور کی تاریکی میں اک پژمردہ گل لالہ کے سرخ و سیہ پنکھڑیوں کے ریزے پچھلے اٹھارہ برسوں سے سسک رہے ہیں

    مزید پڑھیے

    پوسٹر پر ایک خبر

    وہ جو پیڑ کھڑا ہے لوگو اونچا کالا لہرا کر کے پاس بلاتا اس کے ٹھنڈے سائے میں مت رکنا لوگو اس کا یہ سایہ متحرک ہے

    مزید پڑھیے

    احساس

    لمحات کا ہیولیٰ کچھ بھولنے لگا تھا آواز کا سراپا کچھ اونگھنے لگا تھا سناٹا پا شکستہ کچھ بولنے لگا تھا وحشت زدہ سا کمرہ کچھ ڈھونڈنے لگا تھا میرا شعور زد میں تحت شعور کی تھا

    مزید پڑھیے