Abrar Ahmad

ابرار احمد

روشن خیال پاکستانی شاعر، سنجیدہ شعری حلقوں میں معروف

Widely-reputed Pakistani poet, well-known to serious poetry lovers.

ابرار احمد کی نظم

    موت دل سے لپٹ گئی اس شب

    ایک خواب ہزیمت دنیا ایک آہٹ دوام خواہش کی ایک جوڑی قدیم ہاتھوں کی اور آنکھوں کے بند فرغل میں ایک خواہش ہمیشہ رہنے کی ایک بستر پرانی یادوں کا اور سویا ہوا دل وحشی آہنی انگلیوں کے پنجے میں اک گھنی تیرگی کے رستے میں ذائقہ بھولی بسری بارش کا ایک سایہ جھکا ہوا دل پر دیر تک آسماں سے ...

    مزید پڑھیے

    میرے پاس کیا کچھ نہیں

    میرے پاس راتوں کی تاریکی میں کھلنے والے پھول ہیں اور بے خوابی دنوں کی مرجھائی ہوئی روشنی ہے اور بینائی میرے پاس لوٹ جانے کو ایک ماضی ہے اور یاد۔۔۔ میرے پاس مصروفیت کی تمام تر رنگا رنگی ہے اور بے معنویت اور ان سب سے پرے کھلنے والی آنکھ میں آسماں کو اوڑھ کر چلتا اور زمین کو بچھونا ...

    مزید پڑھیے

    تری دنیا کے نقشے میں

    تری دنیا میں جنگل ہیں ہرے باغات ہیں اور دور تک پھیلے بیاباں ہیں کہیں پر بستیاں ہیں روشنی کے منطقے ہیں پہاڑوں پر اترتے بادلوں میں رقص کرتا ہے سمندر چار سو اسی انبوہ کا حصہ نہیں ہوں میں کہاں ہوں میں میں تیرے لمس سے اک آگ بن کر پھیلنا تسخیر کی صورت بپھرنا چاہتا تھا اور اترا ہوں کسی ...

    مزید پڑھیے

    دوام وصل کا خواب

    پکی گندم کے خوشوں میں امڈتے دن کے ڈیروں میں اندھیرے کی گھنی شاخوں پرندوں کے بسیروں میں تھکے بادل سے گرتے نام کے اندر اترتی شام کے اندر دوام وصل کا اک خواب ہے جو سانس لیتا ہے مہکتی سر زمینوں میں مکانوں میں مکینوں میں ترے میرے علاقوں میں ہمارے عہد ناموں میں لرزتے بادبانوں میں کہیں ...

    مزید پڑھیے

    ایک منظر

    منڈیروں پر رات رینگ رہی ہے اور کیاریوں میں پانی کی مہک سوئی ہوئی ہے سہمے دروازوں اور خوابیدہ روشن دانوں کے سائے میں چاندنی کا لحاف اوڑھے کوئی گلی سے گزرتا ہے نیند کے دالان میں دودھ بھرے برتن کے گرنے کی آواز آتی ہے لمس اور تنفس کے نم سے ہوا بوجھل ہے کروٹیں سانس لیتی ہیں اور کونے ...

    مزید پڑھیے

    ہوا ہر اک سمت بہہ رہی ہے

    ہوا ہر اک سمت بہہ رہی ہے جلو میں کوچے مکان لے کر سفر کے بے انت پانیوں کی تھکان لے کر جو آنکھ کے عجز سے پرے ہیں انہی زمانوں کا گیان لے کر ترے علاقے کی سرحدوں کے نشان لے کر ہوا ہر اک سمت بہہ رہی ہے زمین چپ آسمان وسعت میں کھو گیا ہے فضا ستاروں کی فصل سے لہلہا رہی ہے مکاں مکینوں کی آہٹوں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3