موت دل سے لپٹ گئی اس شب
ایک خواب ہزیمت دنیا ایک آہٹ دوام خواہش کی ایک جوڑی قدیم ہاتھوں کی اور آنکھوں کے بند فرغل میں ایک خواہش ہمیشہ رہنے کی ایک بستر پرانی یادوں کا اور سویا ہوا دل وحشی آہنی انگلیوں کے پنجے میں اک گھنی تیرگی کے رستے میں ذائقہ بھولی بسری بارش کا ایک سایہ جھکا ہوا دل پر دیر تک آسماں سے ...