کہیں پر صبح رکھتا ہوں کہیں پر شام رکھتا ہوں
کہیں پر صبح رکھتا ہوں کہیں پر شام رکھتا ہوں پھر اس بے ربط سے خاکے میں خود سے کام رکھتا ہوں سلیقے سے میں اس کی گفتگو کا لطف لیتا ہوں اور اس کے رو بہ رو دل میں خیال خام رکھتا ہوں بہ ظاہر مدح سے اس کی کبھی تھکتا نہیں لیکن درون خانۂ دل خواہش دشنام رکھتا ہوں خوش آئی ہے ابھی تو قید ...