قصے سے ترے میری کہانی سے زیادہ
قصے سے ترے میری کہانی سے زیادہ پانی میں ہے کیا اور بھی پانی سے زیادہ اس خاک میں پنہاں ہے کوئی خواب مسلسل ہے جس میں کشش عالم فانی سے زیادہ نخل گل ہستی کے گل و برگ عجب ہیں اڑتے ہیں یہ اوراق خزانی سے زیادہ ہر رخ ہے کہیں اپنے خد و خال سے باہر ہر لفظ ہے کچھ اپنے معانی سے زیادہ وہ حسن ...