کل رات دل میں یادوں کا میلہ لگا رہا
کل رات دل میں یادوں کا میلہ لگا رہا ماضی کو چشم حال سے میں دیکھتا رہا تیرے بغیر جی تو نہ سکتے تھے ہم مگر غم تیرا زندگی کا سہارا بنا رہا منہ میں زباں نہ رکھتے تھے تیری گلی کے لوگ میں پتھروں سے تیرا پتا پوچھتا رہا زندان احتیاط میں گزری تمام عمر میں جرم آگہی کی سزا کاٹتا رہا شل ہو ...