Abida Karamat

عابدہ کرامت

عابدہ کرامت کے تمام مواد

6 غزل (Ghazal)

    بہا کے بستی کو مطلع جو کھل گیا سائیں

    بہا کے بستی کو مطلع جو کھل گیا سائیں قبول ہو گئی کہتے ہو وہ دعا سائیں سو اتنا حبس بڑھایا گیا کہ پھر آخر چراغ دے کے خریدی گئی ہوا سائیں یہ کن خطوط پہ دیوار ہم نے کھینچی ہے کوئی برا نہیں ہم میں نہیں بھلا سائیں قطع ہوئی ہیں زبانیں کہ بک گئے ہیں سخن زبان رکھتے ہوئے کوئی چپ رہا ...

    مزید پڑھیے

    کوئی بڑھ کر ستم مجھ پر ستم ایجاد کیا کرتا

    کوئی بڑھ کر ستم مجھ پر ستم ایجاد کیا کرتا بسایا ہی نہیں جس کو اسے برباد کیا کرتا سکھایا بولنا اس کو زبان بے زبانی سے اگر لب کھول لیتی میں وہ پھر ارشاد کیا کرتا کہاں قد ناپتا میرا بھلا یہ شعر کم قامت سو میرا شعر بھی پا کر سیاسی داد کیا کرتا نکل وہ خود نہیں پاتا شکنج ذات سے ...

    مزید پڑھیے

    قلم کو خون میں غرقاب دیکھتے جاؤ

    قلم کو خون میں غرقاب دیکھتے جاؤ زمین شعر کو شاداب دیکھتے جاؤ نگاہ ہوتے ہوئے سیل خوں پہ چپ رہنا ہمارے شہر کے آداب دیکھتے جاؤ پہنچ گئی ہے سر عرش ان کی خاموشی کہ کشتگاں کو ظفر یاب دیکھتے جاؤ سجائے ماتھے پہ اپنی تمام تعبیریں ہماری آنکھ کے سب خواب دیکھتے جاؤ سلگ رہا ہے کوئی اور جل ...

    مزید پڑھیے

    اس نے جانے کی کہی ہو جیسے

    اس نے جانے کی کہی ہو جیسے کوئی آندھی سی چلی ہو جیسے آج کچھ ایسی تھکن ہے مجھ کو رات آنکھوں میں کٹی ہو جیسے پھر مری آنکھ سے آنسو ٹپکا کوئی امید بندھی ہو جیسے آج ہنسنے کو بہت جی چاہے دل پہ اک چوٹ لگی ہو جیسے تجھ سے مل کر یہ ہوا ہے محسوس زندگی آج ملی ہو جیسے

    مزید پڑھیے

    اب کے حصار ذات سے باہر نکل کے دیکھ

    اب کے حصار ذات سے باہر نکل کے دیکھ شہر گلاب میں کبھی کانٹوں پہ چل کے دیکھ جو بھی ہے جیسا اس کو اسی طرز سے پرکھ اس کو بدل کے دیکھ نہ خود کو بدل کے دیکھ اوروں کی آگ کیا تجھے کندن بنائے گی اپنی بھی آگ میں کبھی چپ چاپ جل کے دیکھ جو تیرے راستے میں ہیں پتھر پڑے ہوئے گر کے تو ان پہ دیکھ ...

    مزید پڑھیے

تمام