نہ گھر سکون کدہ ہے نہ کارخانۂ عشق
نہ گھر سکون کدہ ہے نہ کارخانۂ عشق مگر یہ ہم ہیں کہ لکھتے رہے ہیں نامۂ عشق بہت سے نام تھے اب کوئی یاد آتا نہیں ہمارے دل میں رہا دفن اک خزانۂ عشق سب اپنے اپنے طریقے سے بھیک مانگتے ہیں کوئی بنام محبت کوئی بہ جامۂ عشق تمہی پہ کیا کہ ہم اب خود پہ بھی نہیں کھلتے تو کیا یہ کم ہے کہ ہم ...