Abid Wadood

عابد ودود

عابد ودود کے تمام مواد

13 غزل (Ghazal)

    زخم کے رنگ ہیں کیا میری ردا جانتی ہے

    زخم کے رنگ ہیں کیا میری ردا جانتی ہے کس نے کی کس سے وفا خود یہ وفا جانتی ہے اب قفس اور گلستاں میں کوئی فرق نہیں ہم کو خوشبو کی طلب ہے یہ صبا جانتی ہے خود پرستی کے محلات میں رہنے والو زلزلہ آنے کو ہے لرزش پا جانتی ہے میں نہیں جانتا دریوزہ گری کو لیکن میرے لب پر ہے دعا کیا یہ دعا ...

    مزید پڑھیے

    چراغ بجھ بھی چکا روشنی نہیں جاتی

    چراغ بجھ بھی چکا روشنی نہیں جاتی وہ ساتھ ساتھ ہے اور بیکلی نہیں جاتی شباب رفتہ پھر آتا نہیں جوانی پر یہ وہ مکاں ہے کہ جس کو گلی نہیں جاتی عجیب در بدری میں گزر رہی ہے حیات کہ اپنے گھر میں بھی اب بے گھری نہیں جاتی چمن کو چاروں طرف گھیر کر نہیں رکھنا صبا گلوں کی طرف کب چھپی نہیں ...

    مزید پڑھیے

    ہاتھ میں ماہتاب ہو جیسے

    ہاتھ میں ماہتاب ہو جیسے کھلی آنکھوں میں خواب ہو جیسے میرے ہمسائے میں جو رہتا ہے مجھ سا خانہ خراب ہو جیسے چاند نکلا تو اس قرینے سے اک حسیں بے حجاب ہو جیسے ہم سفر ڈھونڈنے کو نکلا ہوں موسم انتخاب ہو جیسے یوں گناہوں کی یاد آتی ہے آج یوم حساب ہو جیسے آنکھ مدت سے تر نہیں عابدؔ خشک ...

    مزید پڑھیے

    جانے کس سمت کو بھٹکا سایہ

    جانے کس سمت کو بھٹکا سایہ دھوپ کہنے لگی سایہ! سایہ! کوئی سرنامہ ہمارا لکھے رخش پر ہم تو پیادہ سایہ سر بے مغز کے اوہام تو دیکھ جسم اپنا ہے پرایا سایہ یہ عداوت ہے حقارت تو نہیں ان کی دستار سے روٹھا سایہ بعض اوقات تو ایسا بھی ہوا چھن گیا ہم سے ہمارا سایہ اب تو اعجاز ہے جینا ...

    مزید پڑھیے

    تیری دنیا کی کج ادائی سے

    تیری دنیا کی کج ادائی سے لڑ رہا ہوں بھری خدائی سے حسن ہے آپ اپنی آرائش حسن گھٹتا ہے خود نمائی سے ہم نے قدموں کو دور رکھا ہے ہر بدی سے ہر اک برائی سے دل ہی ٹوٹا ہے کچھ نہیں بگڑا آپ کی طرز بے وفائی سے بد گمانی کا دور ہے عابدؔ بھائی ہے بد گمان بھائی سے

    مزید پڑھیے

تمام