اگلے پڑاؤ پر یوں ہی خیمہ لگاؤ گے
اگلے پڑاؤ پر یوں ہی خیمہ لگاؤ گے جتنی بھی ہے سفر کی تھکن بھول جاؤ گے باہر ہوائے تیز لگائے ہوئے ہے گھات گھر سے جو نکلے اب کہ پلٹ کر نہ آؤ گے ہر شخص اپنے آپ میں مصروف ہے یہاں کس کو فسانۂ دل مضطر سناؤ گے تابندہ خواب دیکھ کر آنکھیں کھلیں گی جب ظلمات کے بغیر یہاں کچھ نہ پاؤ گے اک ...