Abid Munavari

عابد مناوری

  • 1938

چھوٹی بحر کے بہترین شاعر، جوش ملسیانی کے شاگرد

A fine poet who practiced short bahr, a disciple of Josh Masiyani

عابد مناوری کی غزل

    اگلے پڑاؤ پر یوں ہی خیمہ لگاؤ گے

    اگلے پڑاؤ پر یوں ہی خیمہ لگاؤ گے جتنی بھی ہے سفر کی تھکن بھول جاؤ گے باہر ہوائے تیز لگائے ہوئے ہے گھات گھر سے جو نکلے اب کہ پلٹ کر نہ آؤ گے ہر شخص اپنے آپ میں مصروف ہے یہاں کس کو فسانۂ دل مضطر سناؤ گے تابندہ خواب دیکھ کر آنکھیں کھلیں گی جب ظلمات کے بغیر یہاں کچھ نہ پاؤ گے اک ...

    مزید پڑھیے

    خود سوال آپ ہی جواب ہوں میں

    خود سوال آپ ہی جواب ہوں میں زندگی کی کھلی کتاب ہوں میں یوں تو اک جرعۂ شراب ہوں میں گردش وقت کا جواب ہوں میں جستجوئے سکون دل تھی مجھے غرق دریائے اضطراب ہوں میں میری قیمت ہے پیار کے دو بول کتنے سستے میں دستیاب ہوں میں کبھی نغمہ طراز تھا میں بھی آج ٹوٹا ہوا رباب ہوں میں رنج غم ...

    مزید پڑھیے

    چاند سے اپنی یاری تھی

    چاند سے اپنی یاری تھی ظلمت بھی اجیالی تھی چیخ تھی دل کے گنبد میں ہونٹوں پر خاموشی تھی ایک انوکھا انوبھو تھا گھڑی ملن کی نیاری تھی ٹوٹی کشتی پتھر ریت سامنے سوکھی ندی تھی دن میں تارے دیکھے تھے انہونی بھی ہونی تھی ساحل پر تھی آگ ہی آگ دریا میں طغیانی تھی حد نظر تک صحرا تھا سر ...

    مزید پڑھیے

    جب آسمان پر مہ و اختر پلٹ کر آئے

    جب آسمان پر مہ و اختر پلٹ کر آئے ہم رخ پہ دن کی دھوپ لیے گھر پلٹ کر آئے نظارہ جن کا باعث رحم نگاہ تھا آنکھوں کے سامنے وہی منظر پلٹ کر آئے ہر گھر سلگ رہا تھا عجب سرد آگ میں جب عرصہ گاہ جنگ سے لشکر پلٹ کر آئے صد رشک التفات تھا جب اس کا جور بھی جی کیوں نہ چاہے پھر وہ ستم گر پلٹ کر ...

    مزید پڑھیے

    اور کس کا گھر کشادہ ہے کہاں ٹھہرے گی رات

    اور کس کا گھر کشادہ ہے کہاں ٹھہرے گی رات مجھ کو ہی مہماں نوازی کا شرف بخشے گی رات نیند آئے گی نہ ان بے خواب آنکھوں میں کبھی مجھ کو تھپکی دیتے دیتے آپ سو جائے گی رات شام ہرگز دن کے سینے میں نہ خنجر گھونپتی یہ اگر معلوم ہوتا خوں بہا مانگے گی رات آنسوؤں سے تر بہ تر ہو جائے گا آنگن ...

    مزید پڑھیے

    بے تمنا ہوں خستہ جان ہوں میں

    بے تمنا ہوں خستہ جان ہوں میں ایک اجڑا ہوا مکان ہوں میں جنگ تو ہو رہی ہے سرحد پر اپنے گھر میں لہولہان ہوں میں غم و آلام بھی ہیں مجھ کو عزیز قدر دانوں کا قدردان ہوں میں ضبط تہذیب ہے محبت کی وہ سمجھتے ہیں بے زبان ہوں میں لب پہ اخلاص ہاتھ میں خنجر کیسے یاروں کے درمیان ہوں میں چھید ...

    مزید پڑھیے

    لالہ زاروں میں زرد پھول ہوں میں

    لالہ زاروں میں زرد پھول ہوں میں فصل گل ہے مگر ملول ہوں میں چاند تاروں کو رشک ہے مجھ پر تیرے قدموں کی صرف دھول ہوں میں کیوں مجھے سنگسار کرتے ہو کب یہ میں نے کہا رسول ہوں میں نور سر مستیٔ ابد ہوں مگر مے شفاف میں حلول ہوں میں رنج و غم کیوں نہ میری قدر کریں بے غرض اور با اصول ہوں ...

    مزید پڑھیے

    مقدر میں ساحل کہاں ہے میاں

    مقدر میں ساحل کہاں ہے میاں مری ناؤ بے بادباں ہے میاں جو برق تپاں سے منور رہے وہی آشیاں آشیاں ہے میاں کہاں جائیے مے کدہ چھوڑ کر یہی ایک جائے اماں ہے میاں ابد تک مکمل نہ ہو پائے گی شب غم کی یہ داستاں ہے میاں کہاں پاؤں رکھوں پریشان ہوں زمیں صورت آسماں ہے میاں مقدس سہی کاروبار ...

    مزید پڑھیے

    صرف کرب انا دیا ہے مجھے

    صرف کرب انا دیا ہے مجھے زندگی نے بھی کیا دیا ہے مجھے مسکراتے ہوئے بھی ڈرتا ہوں غم نے بزدل بنا دیا ہے مجھے جس طرح ریت پر ہو نقش کوئی یوں ہوا نے مٹا دیا ہے مجھے میں اسے دل لگی سمجھتا تھا تو نے سچ مچ بھلا دیا ہے مجھے یا رب اس بے حسوں کے شہر میں کیوں دل درد آشنا دیا ہے مجھے وہ بھی ...

    مزید پڑھیے

    کیوں نہ اپنی خوبیٔ قسمت پہ اتراتی ہوا

    کیوں نہ اپنی خوبیٔ قسمت پہ اتراتی ہوا پھول جیسے اک بدن کو چھو کر آئی تھی ہوا یوں خیال آتا ہے اس کا یاد آئے جس طرح گرمیوں کی دوپہر میں شام کی ٹھنڈی ہوا اور ابھی سلگیں گے ہم کمرے کے آتش دان میں اور ابھی کہسار سے اترے گی برفیلی ہوا ہم بھی اک جھونکے سے لطف اندوز ہو لیتے کبھی بھولے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2