عابد ملک کی غزل

    دشت میں اس کا آب و دانہ ہے

    دشت میں اس کا آب و دانہ ہے عشق ہوتا ہی صوفیانہ ہے میں غلط وقت پر ہوا بیدار یہ کسی اور کا زمانہ ہے ریت پیغام لے کے آئی ہے دشت میری طرف روانہ ہے روز اک پھول بھیجتا ہے مجھے باغ سے اپنا دوستانہ ہے اے خدا ایک بار مل مجھ سے یہ تعارف تو غائبانہ ہے

    مزید پڑھیے

    آخری بار زمانے کو دکھایا گیا ہوں

    آخری بار زمانے کو دکھایا گیا ہوں ایسا لگتا ہے کہ میں دار پہ لایا گیا ہوں سب مجھے ڈھونڈنے نکلے ہیں بجھا کر آنکھیں بات نکلی ہے کہ میں خواب میں پایا گیا ہوں پیڑ بھی زرد ہوئے جاتے ہیں مجھ سے مل کر جانے میں کیسی اداسی سے بنایا گیا ہوں راہ تکتی ہے کسی اور جگہ خوش خبری میں مگر اور ہی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2