Abid Khursheed

عابد خورشید

عابد خورشید کی غزل

    کسے خبر تھی کہ خود کو وہ یوں چھپائے گا

    کسے خبر تھی کہ خود کو وہ یوں چھپائے گا اور اپنے نقش کو لہروں پہ چھوڑ جائے گا خموش رہنے کی عادت بھی مار دیتی ہے تمہیں یہ زہر تو اندر سے چاٹ جائے گا کچھ اور دیر ٹھہر جاؤ خواب زاروں میں وہ عکس ہی سہی لیکن نظر تو آئے گا بچا سکو تو بچا لو یہ آسماں یہ زمیں ذرا سی دیر میں یہ اشک پھیل ...

    مزید پڑھیے

    ندی پہاڑ گھنے جنگلوں میں چرچا تھا

    ندی پہاڑ گھنے جنگلوں میں چرچا تھا وہ بے گناہ شجر بے لباس کتنا تھا ملی تھی شاخ ثمر نور جسم و جاں کے لئے جسے وہ ہاتھ لگا کر بجھا بجھا سا تھا تمام عمر دل و جاں مراقبے میں رہے لطیف تر لب و رخسار کا وظیفہ تھا کچھ اس طرح صف سیارگاں ہوئی برہم پھر اس کے بعد نہ سورج تھا اور نہ سایہ ...

    مزید پڑھیے