Abid Karhani

عابد کرہانی

عابد کرہانی کی غزل

    عالم خواب سہی خواب میں چلتے رہیے

    عالم خواب سہی خواب میں چلتے رہیے رات کٹ جائے گی کروٹ تو بدلتے رہیے کس کو معلوم کہاں سے کوئی پتھر آ جائے حوصلہ ہو تو اندھیروں میں نکلتے رہیے بن ہی جائے گا کبھی کوئی خودی کا پیکر اپنے احساس کی گرمی سے پگھلتے رہیے زندگی سلسلۂ خواب تمنا ہے کوئی رات بھر خواب کو خوابوں سے بدلتے ...

    مزید پڑھیے

    دشت میں چھاؤں کوئی ڈھونڈ نکالی جائے

    دشت میں چھاؤں کوئی ڈھونڈ نکالی جائے اپنی ہی ذات کی دیوار بنا لی جائے یہ تو ممکن ہے کہ دیوار گرا دیں لیکن کیسے گرتی ہوئی دیوار سنبھالی جائے ڈھونڈھنا ہوگا خد و خال کی دنیا میں جسے پہلے اس شخص کی تصویر بنا لی جائے دل ہو فیاض تو بس ایک ہی در کافی ہے کیا ضروری ہے کہ ہر در پہ سوالی ...

    مزید پڑھیے

    زرد موسم کی ہواؤں میں کھڑا ہوں میں بھی

    زرد موسم کی ہواؤں میں کھڑا ہوں میں بھی اور اس سوچ میں گم ہوں کہ ہرا ہوں میں بھی سن کے ہر شخص کچھ اس طرح گزر جاتا ہے جیسے گرتے ہوئے پتوں کی صدا ہوں میں بھی میری آواز شکستہ کی ستائش نہ کرو اپنی آواز کی لہروں میں چھپا ہوں میں بھی تجھ کو تخلیق کیا میں نے کہ مجھ کو تو نے کون خالق ہے ...

    مزید پڑھیے