Abid Almi

عابد عالمی

عوامی تجربات کو زبان دینے والے شاعر، اپنی نظموں کے لیے معروف

A poet known for his social concerns, better known for his Nazms

عابد عالمی کے تمام مواد

11 غزل (Ghazal)

    جب بھی کمرے میں کچھ ہوا آئی

    جب بھی کمرے میں کچھ ہوا آئی میں نے جانا وہی صدا آئی ذہن جس کو اٹھائے پھرتا تھا آنکھ اس کو کہیں گنوا آئی شاخ ٹوٹی تو اک صدا نکلی سارے جنگل کو جو جگا آئی جب درختوں سے جھڑ گئے پتے بوجھ لادے ہوئے ہوا آئی میرے گھر میں تڑپ رہی ہے رات خواب جانے کہاں لٹا آئی

    مزید پڑھیے

    کیا خبر کب سے پیاسا تھا صحرا

    کیا خبر کب سے پیاسا تھا صحرا سارے دریا کو پی گیا صحرا لوگ پگڈنڈیوں میں کھوئے رہے مجھ کو رستہ دکھا گیا صحرا دھوپ نے کیا کیا سلوک اس سے جیسے دھرتی پہ بوجھ تھا صحرا بڑھتی آتی تھی موج دریا کی میں نے گھر میں بلا لیا صحرا جانے کس شخص کا مقدر ہے دھوپ میں تپتا بے صدا صحرا کھو کے اپنا ...

    مزید پڑھیے

    دے گیا آخری صدا کوئی

    دے گیا آخری صدا کوئی فاصلوں پر بکھر گیا کوئی رات کا درد بانٹنے کے لئے رات بھر جاگتا رہا کوئی ایک سائے کی طرح بے آواز میرے در پر کھڑا رہا کوئی آسماں سے پرے بھی کچھ ہوگا عمر بھر سوچتا رہا کوئی سوکھ جانے دے ٹوٹ جانے دے لے اڑے گی مجھے ہوا کوئی یا بنا دے پہاڑ کا پتھر یا مجھے راستہ ...

    مزید پڑھیے

    جب سے الفاظ کے جنگل میں گھرا ہے کوئی

    جب سے الفاظ کے جنگل میں گھرا ہے کوئی پوچھتا پھرتا ہے میری بھی صدا ہے کوئی راہ کی دھول میں ڈوبا ہوا آ پہنچے گا اپنے ماضی کا پتہ لینے گیا ہے کوئی رات کے سائے میں اک اجڑے ہوئے آنگن میں بے صدا ٹھونٹھ کے مانند کھڑا ہے کوئی جب بھی گھبرا کے تجھے دیتا ہوں اک آدھ صدا لوگ کہتے ہیں کہ اس ...

    مزید پڑھیے

    مرا بدن ہے مگر مجھ سے اجنبی ہے ابھی

    مرا بدن ہے مگر مجھ سے اجنبی ہے ابھی مرے خیال سے مجھ میں کوئی کمی ہے ابھی سحر سحر نہ پکارو دبک کے سو جاؤ تمہارے حصے کی شب تو بہت پڑی ہے ابھی نہ پوچھو کیسے ہوئیں ڈھیر گھر کی دیواریں وہ اک صدا اسی ملبے میں گھومتی ہے ابھی وہ جس کی لہروں نے صدیوں کا فرق ڈال دیا ہمارے بیچ میں حائل وہی ...

    مزید پڑھیے

تمام

3 نظم (Nazm)

    شکست

    مرے کلیجہ کی رگ رگ سے ہوک اٹھتی ہے مجھے مری ہر شکستوں کی داستاں نہ سنا نہ پوچھ مجھ سے مری خامشی کا راز نہ پوچھ مرے دماغ کا ہر گوشہ دکھ رہا ہے ابھی فضائے ظلمت ماضی میں اے مرے ہمدم ڈھکے ڈھکے سے مری کامرانیوں کے نشاں اداس اداس نگاہوں کی شمع سے نہ ٹٹول ہر اک کے سینہ پہ بار شکست ہے اس ...

    مزید پڑھیے

    اجنبی

    وقت کی جادوگری اک سال میں ہر گلی ہر موڑ میرے شہر کا پوچھتا ہے مجھ سے صاحب کون ہو جس کو اپنا گھر کہا کرتا تھا میں جس کی ویرانی سے دل مانوس تھا آج اس کی ایک اک دیوار سے یہ صدا آتی ہے صاحب کون ہو کیا یہی گوشہ ہے وہ جس میں مری سر بہ زانو ان گنت راتیں کٹیں جس سے اپنا غم کہا کرتا تھا ...

    مزید پڑھیے

    رات

    فسردہ رات ستاروں کے قافلوں کو لئے خموش راہوں کی خوابیدہ مستیوں کو سلام نہ جانے کون سی منزل کو ہے رواں کب سے تمام دہر پہ سایہ فگن یہ رات جسے کیا ہے میں نے مقدر خیال غمگیں کا اک ایک اشک سے رہ رہ کے جس کو دھویا ہے اداس اداس سریلے سریلے نغموں سے اک ایک نقش سنوارا ہے جس کے چہرے کا کبھی ...

    مزید پڑھیے