Abhishek Shukla

ابھیشیک شکلا

ہندوستانی اردو غزل کی نئی نسل کی ایک روشن آواز

One of the rising stars of new generation Indian ghazal.

ابھیشیک شکلا کی غزل

    خلا کے جیسا کوئی درمیان بھی پڑتا

    خلا کے جیسا کوئی درمیان بھی پڑتا پھر اس سفر میں کہیں آسمان بھی پڑتا میں چوٹ کر تو رہا ہوں ہوا کے ماتھے پر مزا تو جب تھا کہ کوئی نشان بھی پڑتا عجیب خواہشیں اٹھتی ہیں اس خرابے میں گزر رہے ہیں تو اپنا مکان بھی پڑتا ہمیں جہان کے پیچھے پڑے رہیں کب تک ہمارے پیچھے کبھی یہ جہان بھی ...

    مزید پڑھیے

    آبروئے شب تیرہ نہیں رکھنے والے

    آبروئے شب تیرہ نہیں رکھنے والے ہم کہیں پر بھی اندھیرا نہیں رکھنے والے آئنہ رکھنے کا الزام بھی آیا ہم پر جب کہ ہم لوگ تو چہرا نہیں رکھنے والے ہم پہ فرہاد کا کچھ قرض نکلتا ہے سو ہم تم کہو بھی تو یہ تیشہ نہیں رکھنے والے ہم کو معلوم ہیں از روئے‌‌ محبت سو ہم کوئی بھی درد زیادہ نہیں ...

    مزید پڑھیے

    ابھی تو آپ ہی حائل ہے راستا شب کا

    ابھی تو آپ ہی حائل ہے راستا شب کا قریب آئے تو دیکھیں گے حوصلہ شب کا چلی تو آئی تھی کچھ دور ساتھ ساتھ مرے پھر اس کے بعد خدا جانے کیا ہوا شب کا مرے خیال کے وحشت کدے میں آتے ہی جنوں کی نوک سے پھوٹا ہے آبلہ شب کا سحر کی پہلی کرن نے اسے بکھیر دیا مجھے سمیٹنے آیا تھا جب خدا شب کا زمیں ...

    مزید پڑھیے

    سرخ سحر سے ہے تو بس اتنا سا گلہ ہم لوگوں کا

    سرخ سحر سے ہے تو بس اتنا سا گلہ ہم لوگوں کا ہجر چراغوں میں پھر شب بھر خون جلا ہم لوگوں کا ہم وحشی تھے وحشت میں بھی گھر سے کبھی باہر نہ رہے جنگل جنگل پھر بھی کتنا نام ہوا ہم لوگوں کا اور تو کچھ نقصان ہوا ہو خواب میں یاد نہیں ہے مگر ایک ستارہ ضرب سحر سے ٹوٹ گیا ہم لوگوں کا یہ جو ہم ...

    مزید پڑھیے

    در خیال بھی کھولیں سیاہ شب بھی کریں

    در خیال بھی کھولیں سیاہ شب بھی کریں پھر اس کے بعد تجھے سوچیں یہ غضب بھی کریں وہ جس نے شام کے ماتھے پہ ہاتھ پھیرا ہے ہم اس چراغ ہوا ساز کا ادب بھی کریں سیاہیاں سی بکھرنے لگی ہیں سینے میں اب اس ستارۂ شب تاب کی طلب بھی کریں یہ امتیاز ضروری ہے اب عبادت میں وہی دعا جو نظر کر رہی ہے لب ...

    مزید پڑھیے

    ہم ایسے سوئے بھی کب تھے ہمیں جگا لاتے

    ہم ایسے سوئے بھی کب تھے ہمیں جگا لاتے کچھ ایک خواب تو شب خون سے بچا لاتے زیاں تو دونوں طرح سے ہے اپنی مٹی کا ہم آب لاتے کہ اپنے لیے ہوا لاتے پتہ جو ہوتا کہ نکلے گا چاند جیسا کچھ ہم اپنے ساتھ ستاروں کو بھی اٹھا لاتے ہمیں یقین نہیں تھا خود اپنی رنگت پر ہم اس زمیں کی ہتھیلی پہ رنگ ...

    مزید پڑھیے

    چلتے ہوئے مجھ میں کہیں ٹھہرا ہوا تو ہے

    چلتے ہوئے مجھ میں کہیں ٹھہرا ہوا تو ہے رستہ نہیں منزل نہیں اچھا ہوا تو ہے تعبیر تک آتے ہی تجھے چھونا پڑے گا لگتا ہے کہ ہر خواب میں دیکھا ہوا تو ہے مجھ جسم کی مٹی پہ ترے نقش کف پا اور میں بھی بڑا خوش کہ ارے کیا ہوا تو ہے میں یوں ہی نہیں اپنی حفاظت میں لگا ہوں مجھ میں کہیں لگتا ہے ...

    مزید پڑھیے

    مٹی سے مشورہ نہ کر پانی کا بھی کہا نہ مان

    مٹی سے مشورہ نہ کر پانی کا بھی کہا نہ مان اے آتش دروں مری پابندیٔ ہوا نہ مان ہر اک لغت سے ماورا میں ہوں عجب محاورہ مری زباں میں پڑھ مجھے دنیا کا ترجمہ نہ مان زندہ سماعتوں کا سوگ سنتے کہاں ہیں اب یہ لوگ تو بھی صدائیں دیتا رہ مجھ کو بھی بے صدا نہ مان یا تو وہ آب ہو بہت یا پھر سراب ...

    مزید پڑھیے

    حرف لفظوں کی طرف لفظ معانی کی طرف

    حرف لفظوں کی طرف لفظ معانی کی طرف لوٹ آئے سبھی کردار کہانی کی طرف اس سے کہنا کہ دھواں دیکھنے لائق ہوگا آگ پہنے ہوئے جاوں گا میں پانی کی طرف پہلے مصرعے میں تجھے سوچ لیا ہو جس نے جانا پڑتا ہے اسے مصرع ثانی کی طرف دل وہ دریا ہے مرے سینۂ خالی میں کہ اب دھیان جاتا ہی نہیں جس کہ ...

    مزید پڑھیے

    کسی طرح کی عبادت روا نہیں رکھوں گا

    کسی طرح کی عبادت روا نہیں رکھوں گا صنم رکھوں گا میں دل میں خدا نہیں رکھوں گا تمام عمر گزاروں گا آبیاری میں کچھ اس طرح کہ میں خود کو ہرا نہیں رکھوں گا جو آنے والے ہوں پہلے سے اطلاع کریں کہ عمر بھر تو میں خود کو کھلا نہیں رکھوں گا میں جم کے سوؤں گا آؤں گا خواب میں ملنے فراق میں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2