Abhishek Kumar Amber

ابھیشیک کمار امبر

ابھیشیک کمار امبر کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    چھوڑ ان کو نہ جانے کدھر میں گیا

    چھوڑ ان کو نہ جانے کدھر میں گیا دور تک تھا نہ کچھ جس ڈگر میں گیا اپنے ہاتھوں سے اس نے جو مجھ کو چھوا دیکھ تجھ سے زیادہ نکھر میں گیا سوچ کر بس یہی اب ملے گا خدا ہر گلی اور بستی نگر میں گیا دیکھ کر میرے حالات دے گی وو رو ملنے واپس اگر ماں سے گھر میں گیا

    مزید پڑھیے

    خواب آنکھوں میں جتنے پالے تھے

    خواب آنکھوں میں جتنے پالے تھے ٹوٹ کر وہ بکھرنے والے تھے جن کو ہم نے تھا پاک دل سمجھا ان ہی لوگوں کے کرم کالے تھے سب نے بھر پیٹ کھا لیا کھانا ماں کی تھالی میں کچھ نوالے تھے حال دل کا سنا نہیں پائے منہ پہ مجبوریوں کے تالے تھے

    مزید پڑھیے

    آئنہ سامنے رکھا ہوگا

    آئنہ سامنے رکھا ہوگا اس کا چہرا مگر جھکا ہوگا کیسے پالا ہے بیٹے کو میں نے بھول جائے گا جب بڑا ہوگا شاعری جام اور تنہائی ہجر کی شب میں اور کیا ہوگا ایک عرصے سے سنتے آئے ہیں جلد ہی دیش کا بھلا ہوگا تھا نہ معلوم ساتھ رہ کر بھی درمیان اتنا فاصلہ ہوگا یہ محبت کا کھیل ہے جاناں اس کی ...

    مزید پڑھیے

    تیرا افسانا چھیڑ کر کوئی

    تیرا افسانا چھیڑ کر کوئی آج جاگے گا رات بھر کوئی ایسے وہ دل کو توڑ دیتا ہے دل نہ ہو جیسے ہو ثمر کوئی رات ہوتے ہی میرے پہلو میں ٹوٹ کر جاتا ہے بکھر کوئی چند لمحوں میں توڑ سب رشتے دے گیا درد عمر بھر کوئی عشق کرتا نہیں ہوں میں تم سے کہہ کے پچھتایا عمر بھر کوئی میں وفا کر کے با وفا ...

    مزید پڑھیے

    راہ بھٹکا ہوا انسان نظر آتا ہے

    راہ بھٹکا ہوا انسان نظر آتا ہے تیری آنکھوں میں تو طوفان نظر آتا ہے پاس سے دیکھو تو معلوم پڑے گا تم کو کام بس دور سے آسان نظر آتا ہے اس کو معلوم نہیں اپنے وطن کی سرحد یہ پرندہ ابھی نادان نظر آتا ہے بس وحی بھومی پے انسان ہے کہنے لائق جس کو ہر شخص میں بھگوان نظر آتا ہے آئی جس روز ...

    مزید پڑھیے

تمام

5 نظم (Nazm)

    انتظار

    جب ملے تھے تم سے پہلی مرتبہ یہ لگا جیسے کہ سب کچھ پا لیا مل گئی تھی اس جہاں کی ہر خوشی بدلی بدلی ہو گئی تھی زندگی ایک دن پھر ہائے ایسا بھی ہوا ہو گئے اک دوسرے سے ہم جدا ملنے کی بس آس باقی رہ گئی اک تڑپتی پیاس باقی رہ گئی آج بھی اس دل کو میرے ہے یقیں کیا پتہ کس موڑ ٹکرائے کہیں اس لئے ...

    مزید پڑھیے

    بہار

    فصل پک آئی ہے گیہوں کی غنچے مسکرائے ہیں کچھ مٹی کے گملوں میں تو کچھ دھرتی کی باہوں میں اک اک ہاتھ اگ آیا ہے چٹنی کے لیے دھنیا پودینے کی بھی کونپل تھوڑی تھوڑی پھوٹ آئی ہیں مگر اک بیج تم نے دل کی دھرتی پر جو بویا تھا وہ اب بھی منتظر ہے تمہارا کھاد پانی چاہتا ہے

    مزید پڑھیے

    زندگی پین ہے

    زندگی پین ہے اس کے ریفل ہو تم پین کی پائی جاتی ہیں قسمیں بہت کوئی مونٹیکس ہے کوئی پایلٹ ہے پین مہنگے ہیں جو ان کی اک خاصیت من کرے جب آپ ریفل بدل سکتے ہو لیکن میں پین ہوں ۳ روپے والا جس میں ایسی کوئی خاصیت تو نہیں اک کمی ہے مگر یہ ٹوٹ جائے گا پر ریفل بدلتا نہیں

    مزید پڑھیے

    خیالوں کے سوئیٹر

    گھٹائیں آج بڑھتی جا رہی ہیں دکھانے پربتوں کو رعب اپنا ہواؤں کو بھی ساتھ اپنے لیا ہے کھڑے ہیں تان کر سینے کو پربت ایک دوسرے کا ہاتھ تھامے کہ اب گھیراؤ پورا ہو گیا ہے گرجنے لگ گئی ہے کالی بدلی سنہرے پروتوں کے رنگ پھیکے پڑھ گئے ہیں مٹ میلی ہوئی جاتی ہے اجلی اجلی پنڈر وہیں کچھ دور ...

    مزید پڑھیے

    نیا سال

    نہ ہم بدلے نہ تم بدلے نہ چاند ستارے ہی بدلے سورج بھی ابھی ہے پہلے سا موسم بھی وہی ہے سردی کا فصلیں بھی وہی ہیں سرسوں کی وہی بوڑھی دادی برسوں کی دریا میں ذرا اپھان ہے کم مٹی بھی نہیں پہلے سی نم پیڑوں سے بہاریں غائب ہیں پودوں کی نزاکت بھی ہے گم اک تاریخ بدلنے کو کیول نیا سال آیا کہتے ...

    مزید پڑھیے