Abhinandan Pandey

ابھنندن پانڈے

نئی نسل کے اہم شاعروں میں شامل

One of the prominent poets of the new generation

ابھنندن پانڈے کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    روشنی کی یہ ہوس کیا کیا جلائے گی نہ پوچھ

    روشنی کی یہ ہوس کیا کیا جلائے گی نہ پوچھ آرزوئے صبح کتنے ظلم ڈھائے گی نہ پوچھ ہوش میں آئے گی دنیا میری بے ہوشی کے بعد میری خاموشی وہ ہنگامہ مچائے گی نہ پوچھ نسل آدم رفتہ رفتہ خود کو کر لے گی تباہ اتنی سختی سے قیامت پیش آئے گی نہ پوچھ درمیاں جو جسم کا پردہ ہے کیسے ہوگا چاک موت کس ...

    مزید پڑھیے

    وقت کے بوسیدہ کاغذ پہ رقم ہونے کو ہے

    وقت کے بوسیدہ کاغذ پہ رقم ہونے کو ہے لمحۂ موجود اگلے پل جو کم ہونے کو ہے میری وحشت سے کبھی سیراب تھا دشت جنوں اب مری دیوانگی کا سر قلم ہونے کو ہے اس کے جانب دار ہیں سارے مرا کوئی نہیں المدد اے دل سر پندار خم ہونے کو ہے ذہن کہتا ہے زیادہ وقت لے گا کار عشق دل تو کہتا ہے اجی بس ایک ...

    مزید پڑھیے

    خوش نما دھن پہ رقم درد کے نغمات سا تھا

    خوش نما دھن پہ رقم درد کے نغمات سا تھا وقت رخصت بھی جنوں پہلی ملاقات سا تھا جسم کے دشت میں رقصاں تھے مہکتے ہوئے زخم کل شب ہجر کا عالم شب بارات سا تھا دل کے دریا میں تھرکتا تھا تری یاد کا چاند شب کے ہونٹوں پہ ترا ذکر مناجات سا تھا میں تو اک عمر فقط اس کے تعاقب میں رہا جو مری ذات ...

    مزید پڑھیے

    مدعا جو ذہن سے اٹھا تھا وہ بے جا نہ تھا

    مدعا جو ذہن سے اٹھا تھا وہ بے جا نہ تھا دل بہت معصوم تھا دل عقل پروردہ نہ تھا میں طلسم روشنی سے کھا رہا تھا کیوں فریب دھوپ تھی تو تھا مرا اپنا کوئی سایہ نہ تھا جنگلوں نے کر لیا تسلیم جانے کیوں گناہ اے جہان نو ترا الزام تک پختہ نہ تھا رقص کرتے کرتے اک دن خاک ہو جائیں گے ہم رنج ...

    مزید پڑھیے

    ترتیب و توازن کا نہ توڑیں گے بھرم ہم

    ترتیب و توازن کا نہ توڑیں گے بھرم ہم اک روز صف دہر سے ہو جائیں گے کم ہم جذبوں کے سلگتے ہوئے خاشاک میں گم تم خواہش کی لرزتی ہوئی آواز اہم ہم اے شاخ تمنا تجھے تنہا نہیں کرتے خنجر تجھے پڑتے ہیں پہ ہوتے ہیں قلم ہم اس نے تو یوں ہی پوچھ لیا تھا کہ کوئی ہے محفل میں اٹھا شور بہ یک لخت کہ ...

    مزید پڑھیے

تمام