Abhay Kumar Bebak

ابھے کمار بیباک

ابھے کمار بیباک کی غزل

    کہاں کچھ بھی ادھورا چاہتا ہوں

    کہاں کچھ بھی ادھورا چاہتا ہوں تھکا ہوں اور تھکنا چاہتا ہوں یہ ممکن تو نہیں پر کیا برا ہے جا سب اچھا ہی اچھا چاہتا ہوں سمندر چھوڑ کر صحرا میں آیا یہاں دریا ہی دریا چاہتا ہوں جہاں یہ چاند دیکھا جا رہا ہے وہاں سورج اگانا چاہتا ہوں مجھے حاصل نہیں کچھ زندگی سے مگر کیوں اور جینا ...

    مزید پڑھیے

    کہاں ہے ایسی زمیں جس پہ آسمان نہ ہو

    کہاں ہے ایسی زمیں جس پہ آسمان نہ ہو وہ کیسا شہر جہاں ایک بھی مکان نہ ہو ہمارے دشت نے اتنا تو انتظام رکھا سروں پہ دھوپ رہے کوئی سائبان نہ ہو دل و دماغ کی الجھن میں یہ کہاں ممکن کہ ذہن و دل تو تھکیں روح کو تھکان نہ ہو خود اپنی پیٹھ تو ہم تھپتھپا نہیں سکتے ہمیں ہے خوف کہ بے جا کوئی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2