Abhay Kumar Bebak

ابھے کمار بیباک

ابھے کمار بیباک کی غزل

    میری کوشش ہے آئنہ بھی رہوں

    میری کوشش ہے آئنہ بھی رہوں اور ٹکرا کے ٹوٹتا بھی رہوں اک قفس میں خیال و بو کی طرح قید بھی میں رہوں رہا بھی رہوں خود سے کہہ لوں میں داستاں اپنی درد میں کچھ تو خوش نوا بھی رہوں ہو نہ جاؤں میں بے حسی کا شکار تجھ سے ملتا رہوں جدا بھی رہوں روز کی کشمکش کے شعلوں میں آگ بھی میں رہوں ...

    مزید پڑھیے

    ڈھوتے ڈھوتے صلیب دنیا میں

    ڈھوتے ڈھوتے صلیب دنیا میں ہو گئے ہم عجیب دنیا میں موت کی راہ ناپنے کے لئے عمر کی ہے جریب دنیا میں پتھروں پر ہمیشہ لکھے گئے آئنوں کے نصیب دنیا میں میری بستی میں جھانک کر دیکھو جی رہے ہیں غریب دنیا میں خود سے نکلیں تو جائیں ہم ببیاکؔ دوسروں کے قریب دنیا میں

    مزید پڑھیے

    مرا دیا ہے مقابل چراغ شاہی کے

    مرا دیا ہے مقابل چراغ شاہی کے میں جانتا ہوں کہ آثار ہیں تباہی کے سزا سنائی گئی پیشتر گواہی کے تو کیا ثبوت کروں پیش بے گناہی کے کسے ہے ہوش کہ یہ جشن ہے کہ ماتم ہے مذاکرات ہیں جلسے کی سربراہی کے کوئی تو جھانکے ذرا دن کی آستینوں میں ملیں گے ناگ کئی رات کی سیاہی کے ہمارے گھر ہیں ...

    مزید پڑھیے

    شب ڈھلی محفل اٹھی اب گھر چلیں

    شب ڈھلی محفل اٹھی اب گھر چلیں ہر طرف ہے خامشی اب گھر چلیں ڈھونڈتے ہو کیا خوشی اب گھر چلیں مل چکے ہیں غم کئی اب گھر چلیں دیکھ کر صحرا میں خواب گلستاں تھک چکی ہے رہروی اب گھر چلیں جل اٹھا دل میں چراغ آگہی راہ کچھ روشن ہوئی اب گھر چلیں ناخدا لایا کہ لایا ہے خدا ناؤ ساحل پر لگی اب ...

    مزید پڑھیے

    فرقت سے ہم کنار تو تو بھی ہے میں بھی ہوں

    فرقت سے ہم کنار تو تو بھی ہے میں بھی ہوں ملنے کو بے قرار تو تو بھی ہے میں بھی ہوں دنیا میں سر اٹھا کے کہاں تک چلیں گے ہم دنیا سے شرمسار تو تو بھی ہے میں بھی ہوں ایسا کریں کہ بانٹ لیں آپس کے رنج و غم حالات کا شکار تو تو بھی ہے میں بھی ہوں منزل کی آرزو میں بھٹکنے کا شوق رکھ اک راہ کا ...

    مزید پڑھیے

    کسی کی راہ کا پتھر ہٹا رہا ہوں ابھی

    کسی کی راہ کا پتھر ہٹا رہا ہوں ابھی سفر کو اور بھی مشکل بنا رہا ہوں ابھی اسے یہ جان کر اچھا بہت لگے گا مگر میں اس کی یاد میں سب کچھ بھلا رہا ہوں ابھی میں ساتھ اپنے ہی سائے کا چھوڑ دوں نہ کہیں کہ سر پہ دھوپ غموں کی اٹھا رہا ہوں ابھی حیات تو بھی تو دھوکے سے کم نہیں لیکن فریب تیرے ...

    مزید پڑھیے

    کسی کی زلف نہیں لب کی گرمیاں بھی نہیں

    کسی کی زلف نہیں لب کی گرمیاں بھی نہیں گلوں پہ آج تو آوارہ تتلیاں بھی نہیں ابھی یہ حال ہوا اس پہ کشتیاں گزریں وہ گاؤں جس پہ کبھی چھائیں بدلیاں بھی نہیں ہمارا گھر ہے کہ دیواروں کی نمائش ہے کوئی کواڑ تو کیا اس میں کھڑکیاں بھی نہیں گراں تھی شب تو مری صبح بھی ہراساں ہے ابھی افق پہ ...

    مزید پڑھیے

    ذہن و دل میں پچھلی شب کی داستاں تو صاف ہو

    ذہن و دل میں پچھلی شب کی داستاں تو صاف ہو جھلملائیں گے ستارے آسماں تو صاف ہو غیر کو تو چھوڑ اس کا جو بھی ہو رد عمل بات لیکن تیرے میرے درمیاں تو صاف ہو رہروی جاری رہے بے شک ہو منزل کے خلاف کارواں پر حکم میر کارواں تو صاف ہو دل سمجھ لے گا اشارہ آپ کر کے دیکھیے شرط ہے لیکن نگاہوں کی ...

    مزید پڑھیے

    ختم ان کے کبھی ستم نہ ہوئے

    ختم ان کے کبھی ستم نہ ہوئے سر ہمارے اگرچہ خم نہ ہوئے تم کوئی شام ایسی بتلاؤ جب ہوئے تم اداس ہم نہ ہوئے اپنا خالق تو ہے صنم اپنا ہم کسی کے مگر صنم نہ ہوئے کس کو آنکھیں ملا کے دیکھیں جب تیری نظروں میں محترم نہ ہوئے اور جینے کا کیا ہنر رکھتے کم سے کم ہاتھ تو قلم نہ ہوئے کیا ہوا ...

    مزید پڑھیے

    نظر تو آس کی اب اہل آسمان پہ ہے

    نظر تو آس کی اب اہل آسمان پہ ہے دعا کا تیر عبث اجر کی کمان پہ ہے زمیں نصیب کہاں دور کے سفر سے اسے وہ ایک دھوپ کا ٹکڑا جو سائبان پہ ہے جسے جتن سے رکھا دل ہی دل میں وقت جنوں وہ راز شہر میں ہر ایک کی زبان پہ ہے تمام شوق دھرے کے دھرے نہ رہ جائیں جنوں کے شہر میں آفت ہماری جان پہ ہے سفر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2