Abeera Ahmad

عبیرہ احمد

عبیرہ احمد افسانہ نگار اور شاعرہ ہیں. ادبی رسائل میں ان کی تصنیفات شائع ہوتی رہتی ہیں اور ادبی محافل میں بھی شرکت رہتی ہے۔ پیشے سے وکیل ہیں۔

عبیرہ احمد کی نظم

    جھوٹ اور سچ کے تماشے

    ذرا دیکھ میرے مقدر کی شاخوں پہ جتنے شگوفے تھے سب جل گئے ہیں مرے رخت جاں پر بہاروں کا ضامن کوئی گل نہیں ہے ذرا یاد کر جب تری خوش بیانی نے جھوٹ اور سچ کے تماشے میں میری زباں کاٹ دی تھی وہ دن شوق پرواز میں جب ترے بازوؤں نے مری شاخ جاں کاٹ دی تھی ترے مرمریں قصر کے سنگ بنیاد میں میرا ...

    مزید پڑھیے

    خیال آبرو

    خیال آبرو اب کیا خیال آبرو بھیڑ میں آن بیٹھے اب کیا سوال دید اور کیسا حجاب بس جناب جاتی ہوا سے کس لیے سر کی ردا بچایئے دیکھیے مسکرائی ہے ایک نگاہ اشتیاق ہوش میں آئیے حضور آپ بھی مسکرائیے دیکھ کے یاں برہنہ سر کون ہے جو ملول ہو حیف ہے اب بھی شعر کی داد نہ گر وصول ہو چھوڑ بھی دیجئے ...

    مزید پڑھیے

    تنہائی کی ایک نظم

    بہت چھوٹی سی اک تقریب رکھی ہے یہ دنیا ہے لہٰذا حسب خواہش کچھ یہاں ہو کر نہیں دیتا سو یہ تقریب جانے ہو نہ ہو پر تم ضرور آنا تم آنا آرزو کی بات ہوگی زندگی پر تبصرے ہوں گے وہاں رکنا جہاں پھولوں کی سنگت میں روش پر دل دھرے ہوں گے قبائے چاک پہنے کچھ کشادہ ظرف استقبال کو باہر کھڑے ہوں ...

    مزید پڑھیے

    نصف شب

    تیس سال زندگی کی نصف شب نصف شب جس سے وابستہ ہے خوابوں کی نمود خواب جن کی کوکھ میں سانس لیتے اور بھی کچھ خوابچے محفوظ ہیں اپنے ہونے کی خبر دیتے ہوئے درد کی مہمیز کر دیتے ہوئے نو شگفتہ خوابچے کچھ جاں بہ لب خواب و خیال تیس سال زندگی کی نصف شب اور صبح نو کا انتظار صبح نو جو ہو نہ ہو پر ...

    مزید پڑھیے

    دئیے بجھا دو

    دیے بجھا دو اور ان دیوں کو جلائے رکھنے کے سارے اسباب تلف کر دو وجود کی سلطنت کے اس پار بھی اندھیرا وجود کی سلطنت کے اس پار بھی اندھیرا ہے تو اچھا گھٹن بڑھا دو کہ سانس رک رک کے اب بھی سینے میں آ رہی ہے کچھ اور میخیں اتار دو آر پار دل کے کچھ اور گہرا چلاؤ نشتر صلیب پر زندگی ابھی کسمسا ...

    مزید پڑھیے