Abeera Ahmad

عبیرہ احمد

عبیرہ احمد افسانہ نگار اور شاعرہ ہیں. ادبی رسائل میں ان کی تصنیفات شائع ہوتی رہتی ہیں اور ادبی محافل میں بھی شرکت رہتی ہے۔ پیشے سے وکیل ہیں۔

عبیرہ احمد کی غزل

    تاک تازہ پر ادائے تازہ تر رکھ دیجیے

    تاک تازہ پر ادائے تازہ تر رکھ دیجیے کچھ نہ کچھ بخشش صبا کے ہاتھ پر رکھ دیجیے دیجیے مت گفتگو کی راہ اس بے راہ کو ان کہی کی تیغ عریاں پر سپر رکھ دیجیے کانپنے لگتا ہے اس لاچار کا نیلا بدن شب کے زانو پر اگر گھبرا کے سر رکھ دیجیے عالم گیتی کی بے لطفی سے گھبرائے نہ دل چاہیے تو اک ...

    مزید پڑھیے

    کوئی ملال اب بھی آشکار ہو تو معذرت

    کوئی ملال اب بھی آشکار ہو تو معذرت نگاہ آپ سے گلہ گزار ہو تو معذرت سر مژہ عجب عجب چراغ جل اٹھیں اگر نواح چشم جشن نو بہار ہو تو معذرت یہ نخل بے نمو جو برگ و بار لا نہیں سکا بہ فیض دست غیر شاخسار ہو تو معذرت شکستگی کے بعد دل بھی دیکھنے کی چیز ہے نظر پڑے پہ آنکھ شرمسار ہو تو ...

    مزید پڑھیے

    کبھی تو دست ہمہ گیر میں سبو ہو جائے

    کبھی تو دست ہمہ گیر میں سبو ہو جائے یہ خاک بھی کبھی آسودۂ نمو ہو جائے بیاض دل پہ ترا نقش آشکارا ہو پھر اس کے بعد تری دید کو بہ کو ہو جائے نہیں کہ رنگ حنا میرے ہاتھ پر نہ کھلا ہتھیلیوں کو یہ ضد تھی کہ دل لہو ہو جائے وہ اور ہیں کہ جو سامان زیست مانگتے ہیں پہ اس قدر ہو کہ سامان آبرو ...

    مزید پڑھیے

    رابطہ بن نہیں رہا راستہ بن نہیں رہا

    رابطہ بن نہیں رہا راستہ بن نہیں رہا بھیڑ کے ساتھ ہوں مگر قافلہ بن نہیں رہا ناقۂ جاں کو روکئے دور تلک سراب ہے اور یہ دل کہ اب تلک پیشوا بن نہیں رہا زاد سفر نہ پوچھیے زاد سفر کے نام پر بے نمو ایک زخم ہے آبلہ بن نہیں رہا اتنا تو کہہ کہ ہاتھ میں اور کوئی ہنر بھی ہے تیرا سخن ترا کفیل ...

    مزید پڑھیے

    اک دیے کی لو کف صد آئینہ چمکا گئی

    اک دیے کی لو کف صد آئینہ چمکا گئی روشنی کی اک کرن مہتاب کو شرما گئی ہاتھ ملتا دن کسی امید پر منتج ہوا خستگی بڑھتی ہوئی دیوار شب تک آ گئی اشک شوئی کے لیے تیری حمایت چاہئے دیکھ تیری ہم سبوئی میں یہ نوبت آ گئی عذر خواہانہ نگاہیں حرف چنتی رہ گئیں باز پرساں خامشی اپنی کہی منوا ...

    مزید پڑھیے