تاک تازہ پر ادائے تازہ تر رکھ دیجیے
تاک تازہ پر ادائے تازہ تر رکھ دیجیے کچھ نہ کچھ بخشش صبا کے ہاتھ پر رکھ دیجیے دیجیے مت گفتگو کی راہ اس بے راہ کو ان کہی کی تیغ عریاں پر سپر رکھ دیجیے کانپنے لگتا ہے اس لاچار کا نیلا بدن شب کے زانو پر اگر گھبرا کے سر رکھ دیجیے عالم گیتی کی بے لطفی سے گھبرائے نہ دل چاہیے تو اک ...