Abeera Ahmad

عبیرہ احمد

عبیرہ احمد افسانہ نگار اور شاعرہ ہیں. ادبی رسائل میں ان کی تصنیفات شائع ہوتی رہتی ہیں اور ادبی محافل میں بھی شرکت رہتی ہے۔ پیشے سے وکیل ہیں۔

عبیرہ احمد کے تمام مواد

5 غزل (Ghazal)

    تاک تازہ پر ادائے تازہ تر رکھ دیجیے

    تاک تازہ پر ادائے تازہ تر رکھ دیجیے کچھ نہ کچھ بخشش صبا کے ہاتھ پر رکھ دیجیے دیجیے مت گفتگو کی راہ اس بے راہ کو ان کہی کی تیغ عریاں پر سپر رکھ دیجیے کانپنے لگتا ہے اس لاچار کا نیلا بدن شب کے زانو پر اگر گھبرا کے سر رکھ دیجیے عالم گیتی کی بے لطفی سے گھبرائے نہ دل چاہیے تو اک ...

    مزید پڑھیے

    کوئی ملال اب بھی آشکار ہو تو معذرت

    کوئی ملال اب بھی آشکار ہو تو معذرت نگاہ آپ سے گلہ گزار ہو تو معذرت سر مژہ عجب عجب چراغ جل اٹھیں اگر نواح چشم جشن نو بہار ہو تو معذرت یہ نخل بے نمو جو برگ و بار لا نہیں سکا بہ فیض دست غیر شاخسار ہو تو معذرت شکستگی کے بعد دل بھی دیکھنے کی چیز ہے نظر پڑے پہ آنکھ شرمسار ہو تو ...

    مزید پڑھیے

    کبھی تو دست ہمہ گیر میں سبو ہو جائے

    کبھی تو دست ہمہ گیر میں سبو ہو جائے یہ خاک بھی کبھی آسودۂ نمو ہو جائے بیاض دل پہ ترا نقش آشکارا ہو پھر اس کے بعد تری دید کو بہ کو ہو جائے نہیں کہ رنگ حنا میرے ہاتھ پر نہ کھلا ہتھیلیوں کو یہ ضد تھی کہ دل لہو ہو جائے وہ اور ہیں کہ جو سامان زیست مانگتے ہیں پہ اس قدر ہو کہ سامان آبرو ...

    مزید پڑھیے

    رابطہ بن نہیں رہا راستہ بن نہیں رہا

    رابطہ بن نہیں رہا راستہ بن نہیں رہا بھیڑ کے ساتھ ہوں مگر قافلہ بن نہیں رہا ناقۂ جاں کو روکئے دور تلک سراب ہے اور یہ دل کہ اب تلک پیشوا بن نہیں رہا زاد سفر نہ پوچھیے زاد سفر کے نام پر بے نمو ایک زخم ہے آبلہ بن نہیں رہا اتنا تو کہہ کہ ہاتھ میں اور کوئی ہنر بھی ہے تیرا سخن ترا کفیل ...

    مزید پڑھیے

    اک دیے کی لو کف صد آئینہ چمکا گئی

    اک دیے کی لو کف صد آئینہ چمکا گئی روشنی کی اک کرن مہتاب کو شرما گئی ہاتھ ملتا دن کسی امید پر منتج ہوا خستگی بڑھتی ہوئی دیوار شب تک آ گئی اشک شوئی کے لیے تیری حمایت چاہئے دیکھ تیری ہم سبوئی میں یہ نوبت آ گئی عذر خواہانہ نگاہیں حرف چنتی رہ گئیں باز پرساں خامشی اپنی کہی منوا ...

    مزید پڑھیے

5 نظم (Nazm)

    جھوٹ اور سچ کے تماشے

    ذرا دیکھ میرے مقدر کی شاخوں پہ جتنے شگوفے تھے سب جل گئے ہیں مرے رخت جاں پر بہاروں کا ضامن کوئی گل نہیں ہے ذرا یاد کر جب تری خوش بیانی نے جھوٹ اور سچ کے تماشے میں میری زباں کاٹ دی تھی وہ دن شوق پرواز میں جب ترے بازوؤں نے مری شاخ جاں کاٹ دی تھی ترے مرمریں قصر کے سنگ بنیاد میں میرا ...

    مزید پڑھیے

    خیال آبرو

    خیال آبرو اب کیا خیال آبرو بھیڑ میں آن بیٹھے اب کیا سوال دید اور کیسا حجاب بس جناب جاتی ہوا سے کس لیے سر کی ردا بچایئے دیکھیے مسکرائی ہے ایک نگاہ اشتیاق ہوش میں آئیے حضور آپ بھی مسکرائیے دیکھ کے یاں برہنہ سر کون ہے جو ملول ہو حیف ہے اب بھی شعر کی داد نہ گر وصول ہو چھوڑ بھی دیجئے ...

    مزید پڑھیے

    تنہائی کی ایک نظم

    بہت چھوٹی سی اک تقریب رکھی ہے یہ دنیا ہے لہٰذا حسب خواہش کچھ یہاں ہو کر نہیں دیتا سو یہ تقریب جانے ہو نہ ہو پر تم ضرور آنا تم آنا آرزو کی بات ہوگی زندگی پر تبصرے ہوں گے وہاں رکنا جہاں پھولوں کی سنگت میں روش پر دل دھرے ہوں گے قبائے چاک پہنے کچھ کشادہ ظرف استقبال کو باہر کھڑے ہوں ...

    مزید پڑھیے

    نصف شب

    تیس سال زندگی کی نصف شب نصف شب جس سے وابستہ ہے خوابوں کی نمود خواب جن کی کوکھ میں سانس لیتے اور بھی کچھ خوابچے محفوظ ہیں اپنے ہونے کی خبر دیتے ہوئے درد کی مہمیز کر دیتے ہوئے نو شگفتہ خوابچے کچھ جاں بہ لب خواب و خیال تیس سال زندگی کی نصف شب اور صبح نو کا انتظار صبح نو جو ہو نہ ہو پر ...

    مزید پڑھیے

    دئیے بجھا دو

    دیے بجھا دو اور ان دیوں کو جلائے رکھنے کے سارے اسباب تلف کر دو وجود کی سلطنت کے اس پار بھی اندھیرا وجود کی سلطنت کے اس پار بھی اندھیرا ہے تو اچھا گھٹن بڑھا دو کہ سانس رک رک کے اب بھی سینے میں آ رہی ہے کچھ اور میخیں اتار دو آر پار دل کے کچھ اور گہرا چلاؤ نشتر صلیب پر زندگی ابھی کسمسا ...

    مزید پڑھیے