عبدالصمد تپشؔ کی غزل

    دیکھ کر میری انا کس درجہ حیرانی میں ہے

    دیکھ کر میری انا کس درجہ حیرانی میں ہے اس نے سمجھا تھا کہ سب کچھ باب امکانی میں ہے مجھ کو غم دے دے کے خوش تھا وہ مگر یہ کیا ہوا وقت کے ہاتھوں وہی غم کی فراوانی میں ہے کس کو کس کو خوش رکھے وہ کس سے جھگڑا مول لے فیصلہ ہے اس کے ہاتھوں میں تو حیرانی میں ہے ہر گھڑی اب حسرتوں کی لاش دیتی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2