Abdussamad Khateeb

عبدالصمد خطیب

عبدالصمد خطیب کی غزل

    دشت تنہائی میں جلنے کی سزا جانے ہے

    دشت تنہائی میں جلنے کی سزا جانے ہے کیا ہے برتاؤ ہواؤں کا دیا جانے ہے میں اسے دل کے دھڑکنے کا سبب کہتا ہوں اور اک وہ کہ مجھے خود سے جدا جانے ہے بے ضمیروں کا بھی جینا کوئی جینا ہے کہ بس لذت‌ زیست تو پابند انا جانے ہے میں اک آسودۂ غم ہوں سر راہ ہستی جز مرے کیف الم کون بھلا جانے ...

    مزید پڑھیے

    تصویر خوش آداب ہے دریا کے کنارے

    تصویر خوش آداب ہے دریا کے کنارے یا حسن جہاں تاب ہے دریا کے کنارے اک گوہر خوش تاب ہے دریا کے کنارے یا دیدۂ بے خواب ہے دریا کے کنارے آنکھوں میں ہے اک جلوۂ شفاف مسلسل اور ذہن میں گرداب ہے دریا کے کنارے اس شوخ کی انگڑائی کا ہے عکس سر شام یا سایۂ محراب ہے دریا کے کنارے ہر آنکھ پئے ...

    مزید پڑھیے

    مہہ‌ و نجوم کی صورت سفر میں رہتے ہیں

    مہہ‌ و نجوم کی صورت سفر میں رہتے ہیں کہ شب گزیدہ تلاش سحر میں رہتے ہیں ہمارا عقل سے کچھ ربط ہی نہیں جیسے جنوں اسیر ہیں دل کے اثر میں رہتے ہیں نہ کوئی چھت ہے نہ دیوار ہے نہ دروازہ یہ معجزہ ہے کہ ہم ایسے گھر میں رہتے ہیں وفا طلب تو بہت ہیں وفا شعار نہیں یہ کس جہاں میں ہیں ہم کس نگر ...

    مزید پڑھیے

    تری تلاش میں بھٹکا ہوں در بدر جاناں

    تری تلاش میں بھٹکا ہوں در بدر جاناں میں تجھ کو بھول نہ پاؤں گا عمر بھر جاناں نہیں ہے تجھ سے کسی طور بھی مفر جاناں ہے تو ہی قاتل دل تو ہی چارہ گر جاناں مری تلاش مری آرزو مری چاہت ترا جمال ترا قرب معتبر جاناں یہ آنکھیں تیرے ہی جلوؤں کی ہیں امیں بے شک یہ دل ہے تیری محبت کا مستقر ...

    مزید پڑھیے

    وہ جواں دلوں کا حسیں ملن تجھے یاد ہو کہ نہ یاد ہو

    وہ جواں دلوں کا حسیں ملن تجھے یاد ہو کہ نہ یاد ہو مجھے یاد ہے مرے کم سخن تجھے یاد ہو کہ نہ یاد ہو وہ چہکتا لہجہ وہ گفتگو وہ کھنک تری سر آب جو وہ حسین شام کا بانکپن تجھے یاد ہو کہ نہ یاد ہو وہ محبتوں کی کہانیاں وہ رفاقتیں وہ جوانیاں وہ بدن میں جاگی ہوئی اگن تجھے یاد ہو کہ نہ یاد ...

    مزید پڑھیے

    نظم بھی گیت بھی نغمہ بھی غزل بھی تو ہے

    نظم بھی گیت بھی نغمہ بھی غزل بھی تو ہے میری سوچوں کا حسیں تاج محل بھی تو ہے میری بیداریٔ احساس کا ضامن بھی تو میرے پاکیزہ تصور کا بدل بھی تو ہے تجھ سے منسوب ہیں خوشیاں بھی الم بھی یعنی میری کمزوری بھی تو ہے مرا بل بھی تو ہے تو ہی الجھن کا سبب ہے مرے حق میں لیکن میری پیچیدگیٔ ...

    مزید پڑھیے

    بے خیالی ہے کچھ خیال نہیں

    بے خیالی ہے کچھ خیال نہیں اب غم جاں کا بھی ملال نہیں دن نکلتا ہے اور ڈھلتا ہے ہے غلط دوستو زوال نہیں زندگی غم تری امانت ہے تجھ سے میرا کوئی سوال نہیں دوستوں نے بھی ساتھ چھوڑ دیا جیب میں جب سے میری مال نہیں حسن والے بہت ہیں دنیا میں آپ جیسا مگر جمال نہیں شاعری اپنا مشغلہ ہے ...

    مزید پڑھیے