Abdussamad Khan Qaiser

عبدالصمد خاں قیصر

  • 1945

عبدالصمد خاں قیصر کی غزل

    مجھے منزلوں کی ہے جستجو نہ کسی ڈگر کی تلاش ہے

    مجھے منزلوں کی ہے جستجو نہ کسی ڈگر کی تلاش ہے جو مری نظر کو سمجھ سکے مجھے اس نظر کی تلاش ہے مجھے پاس دیر و حرم نہیں مری بندگی ہے وہ بندگی جہاں خود بخود مرا سر جھکے اسی سنگ در کی تلاش ہے یہ جہان رنج و الم تو ہے یہاں روز و شب یہی غم تو ہے نہ ہو جس کی پھر کوئی شام غم مجھے اس سحر کی تلاش ...

    مزید پڑھیے

    مجھے نہ ڈھونڈ چمن کی حسیں بہاروں میں

    مجھے نہ ڈھونڈ چمن کی حسیں بہاروں میں سفیر دشت ہوں رہتا ہوں خارزاروں میں ہر ایک بات کی تشریح تو نہیں ہوتی کبھی تو بات کو سمجھا کرو اشاروں میں وہ کیسا جوش تھا بچوں میں بھی شہادت کا اچک رہے تھے جو پنجوں کے بل قطاروں میں خوشا کہ میری بصیرت ابھی سلامت ہے پرکھ رہا ہوں نگینوں کو سنگ ...

    مزید پڑھیے

    کاغذ قلم کتاب سے محروم ہو گئے

    کاغذ قلم کتاب سے محروم ہو گئے ہم جیتے جی جہان میں مرحوم ہو گئے حاکم بنے تو کھو گئے دنیائے عیش میں ساقی شراب جام کے محکوم ہو گئے مقتول ہی پہ آ گیا الزام خودکشی قاتل نگاہ عدل میں معصوم ہو گئے غربت میں ساتھ چھوڑ دیا تو نے بھی مرا معنی ترے خلوص کے معلوم ہو گئے کس سے ملیں کہ ذہن ...

    مزید پڑھیے

    دل کی لگی کے ساتھ عجب دل لگی رہی

    دل کی لگی کے ساتھ عجب دل لگی رہی ظالم سے دوستی میں بھی اکثر ٹھنی رہی وہ دور ہو گئے تو یہ الجھن بنی رہی شاید مرے خلوص میں کوئی کمی رہی محفل میں ان کی پاس ادب بھی ضرور تھا خاموش تھی زبان نظر بولتی رہی اوصاف عاجزی کے تکبر نے کھا لئے کردار نسل نو میں کہاں عاجزی رہی دیتا رہا جہاں کو ...

    مزید پڑھیے