مجھے منزلوں کی ہے جستجو نہ کسی ڈگر کی تلاش ہے
مجھے منزلوں کی ہے جستجو نہ کسی ڈگر کی تلاش ہے جو مری نظر کو سمجھ سکے مجھے اس نظر کی تلاش ہے مجھے پاس دیر و حرم نہیں مری بندگی ہے وہ بندگی جہاں خود بخود مرا سر جھکے اسی سنگ در کی تلاش ہے یہ جہان رنج و الم تو ہے یہاں روز و شب یہی غم تو ہے نہ ہو جس کی پھر کوئی شام غم مجھے اس سحر کی تلاش ...