اپنے ارباب زر نہیں بدلے
اپنے ارباب زر نہیں بدلے ہیں بڑے کم نظر نہیں بدلے چھوڑ دی شاخ گل ہوئی مدت طور برق و شرر نہیں بدلے گردشوں نے جہان کو بدلا شیخ والا گہر نہیں بدلے انقلاب آ کے ہو گئے رخصت اپنے شام و سحر نہیں بدلے ہم کو دنیا کچل کے رکھ دے گی ہم نے رہبر اگر نہیں بدلے گھولا جاتا ہے زہر امرت ...