Abdus Sattar Akhtar Ansari

عبدالستار اختر انصاری

  • 1933 - 1988

عبدالستار اختر انصاری کی غزل

    ناز ہوتے نہ کہیں حسن کے غمزے ہوتے

    ناز ہوتے نہ کہیں حسن کے غمزے ہوتے ہم نہ ہوتے تو کہاں پیار کے چرچے ہوتے آج نظروں میں تری ہم جو زمانے ہوتے کل فضاؤں میں بکھرتے ہوئے نغمے ہوتے سائے زلفوں کے اگر آپ کے مہکے ہوتے پھول کاندھوں پہ لئے اپنے جنازے ہوتے ہم جو ہوتے تری یادوں میں یقیناً شامل گوہر اشک تری آنکھ سے برسے ...

    مزید پڑھیے

    یہ عشق الم غم زنجیریں

    یہ عشق الم غم زنجیریں اک خواب کی لاکھوں تعبیریں آنکھوں سے اترتی سی دل میں کس چاند کی ہیں یہ تصویریں سینوں میں اندھیروں کی جھانکو ہیں لاکھوں مچلتی تنویریں دیکھی ہیں محبت میں ہم نے آنکھوں سے بدلتی تقدیریں ہے ان کا نصیبہ جود و کرم ہیں اپنا مقدر تعزیریں اب عکس تمہارا ہے دل ...

    مزید پڑھیے

    نصیب اپنے یہاں تم سے بہرہ ور نہ ہوئے

    نصیب اپنے یہاں تم سے بہرہ ور نہ ہوئے تمام عمر کبھی مرکزنظر نہ ہوئے تمام عمر ہماری کچھ اس طرح گزری تمہاری یاد سے اک لمحہ بے خبر نہ ہوئے وہ کون سے ہیں مراحل رہ محبت میں جنون عشق و محبت سے بھی جو سر نہ ہوئے تمہاری یادوں کے نغموں کی گونج کے صدقے اداس دل کے ہمارے کبھی گہر نہ ...

    مزید پڑھیے

    پیار کا ہے خراج رہنے دو

    پیار کا ہے خراج رہنے دو دل کے زخموں کی لاج رہنے دو منہ نہ موڑو کبھی محبت سے اپنے سر پر یہ تاج رہنے دو ہم سمجھتے ہیں پیار کی نظریں مت دکھاؤ مزاج رہنے دو گلشن زیست پہ چمن والو پیار و الفت کا راج رہنے دو عشق سے حسن مت جدا کرنا ہے حسیں امتزاج رہنے دو اہل حاجت کے کام کی خاطر اپنی ہر ...

    مزید پڑھیے