Abdur Razzaq Dil

عبدالرزاق دل

  • 1943

عبدالرزاق دل کے تمام مواد

3 غزل (Ghazal)

    الفاظ صبر و شکر کے بولی میں آ گئے

    الفاظ صبر و شکر کے بولی میں آ گئے جنت کے پھل غریب کی جھولی میں آ گئے پہلی سی اب نہ راتیں نہ نیندیں نہ خواب ہیں سپنے سمٹ کے نیند کی گولی میں آ گئے رنگوں کا کیا منائیں گے تہوار آج لوگ ان کو مزے تو خون کی ہولی میں آ گئے کٹیا سے بالاتر رہے خوف و ہراس و غم خطرے حویلیوں میں رنگولی ...

    مزید پڑھیے

    کنارے معتبر ہوتے محافظ ناخدا ہوتا

    کنارے معتبر ہوتے محافظ ناخدا ہوتا نہ کشتی ڈوبتی کوئی نہ ہر پل سانحہ ہوتا یہاں حق بات یارو فائلوں میں نہ دبی ہوتی عمر فاروق جیسا گر ہمیں منصف ملا ہوتا حسد و بغض و کینہ خود نمائی ہیں سبھی فتنے یہ نہ ہوتے اگر شیطاں نے اک سجدہ کیا ہوتا لچک پتھر میں گر ہوتی تو پھر پتھر نہ کہلاتا وہ ...

    مزید پڑھیے

    یوں حسرتوں کی بھیڑ ہے تنہائیوں کے پاس

    یوں حسرتوں کی بھیڑ ہے تنہائیوں کے پاس جیسے محل میں داسیاں شہزادیوں کے پاس بچے جھلس نہ جائیں جہالت کی آگ میں رکھئے نہ اس کپاس کو چنگاریوں کے پاس جن رہبروں کے دل میں ہر اک کا خیال تھا وہ نورتن نہیں رہے درباریوں کے پاس وہ سادگی وہ ناز و ادا خواب ہو گئے بس خود نمائی رہ گئی ...

    مزید پڑھیے