الفاظ صبر و شکر کے بولی میں آ گئے
الفاظ صبر و شکر کے بولی میں آ گئے جنت کے پھل غریب کی جھولی میں آ گئے پہلی سی اب نہ راتیں نہ نیندیں نہ خواب ہیں سپنے سمٹ کے نیند کی گولی میں آ گئے رنگوں کا کیا منائیں گے تہوار آج لوگ ان کو مزے تو خون کی ہولی میں آ گئے کٹیا سے بالاتر رہے خوف و ہراس و غم خطرے حویلیوں میں رنگولی ...