Abdur Rauf urooj

عبدالرؤف عروج

عبدالرؤف عروج کی غزل

    نظر میں لوچ نہ ہیجان منظروں میں ہے

    نظر میں لوچ نہ ہیجان منظروں میں ہے عروش صبح ابھی شب کی چادروں میں ہے نہ سوچ تاجوروں کا مآل کیا ہوگا یہ دیکھ تیشہ بکف کون پتھروں میں ہے بھڑک رہی ہیں کناروں کی بستیاں اب تک بلا کی آگ ہمارے سمندروں میں ہے نگار خانۂ معنی سے سرسری نہ گزر لہو کا رنگ بھی دو چار منظروں میں ہے سکوت ...

    مزید پڑھیے