بہ قدر دید نہ تھے تیری انجمن کے چراغ
بہ قدر دید نہ تھے تیری انجمن کے چراغ مری نگاہ فروزاں ہوئی ہے بن کے چراغ ہزار باد حوادث ہزار صرصر غم جلا رہا ہوں مگر عظمت چمن کے چراغ نقوش شہر نگاراں ابھارتے ہی رہے مرے جنوں کے اجالے تری لگن کے چراغ سواد عصر میں فردا کی تابناکی ہے بجھا دیے گئے اندیشۂ کہن کے چراغ ہجوم غم میں ...