Abdur Rasheed Qamar

عبدالرشید قمر

  • 1967

عبدالرشید قمر کی غزل

    ظلم و ستم کا جبر کا انجام کیا ہوا

    ظلم و ستم کا جبر کا انجام کیا ہوا تھا نامور تو خوب مگر نام کیا ہوا یہ پوچھتی ہے وقت کی دیمک بتا ذرا جمشید تو کہاں ہے ترا جام کیا ہوا جلتے مچلتے غم میں پگھلتے رہے مگر آئی جو صبح بھول گئے شام کیا ہوا میرا دیا بجھا نہ سکی سر پھری ہوا روٹھی ہے تو بھی گردش ایام کیا ہوا راون تھا میں ...

    مزید پڑھیے

    عجب کیا حوصلے اے دل ہمارے ٹوٹ جاتے ہیں

    عجب کیا حوصلے اے دل ہمارے ٹوٹ جاتے ہیں عتاب گردش دوراں سے تارے ٹوٹ جاتے ہیں ہوئی ہیں ریزہ ریزہ خود چٹانیں ہم سے ٹکرا کے مگر ہم دیکھ کر آنسو تمہارے ٹوٹ جاتے ہیں میں چاہوں مسکرانا تو چھلک جاتے ہیں اب آنسو کہ اکثر سیل دریا سے کنارے ٹوٹ جاتے ہیں نصیحت اے مری بیٹی ہمیشہ دھیان میں ...

    مزید پڑھیے

    روپ بدلے گا پھر اس کا چھل اور بھی

    روپ بدلے گا پھر اس کا چھل اور بھی دیکھ اے دل سنبھل تو سنبھل اور بھی داغ آئے نظر ان کے دامن پہ کیا وہ تو لائے ہیں گنگا سے جل اور بھی خاک ہونا ہی عاشق کی معراج ہے مثل پروانہ پہلے تو جل اور بھی ان کا بچنا سمجھ لے تری موت ہے ہیں سنپولوں کے پھن اور کچل اور بھی صرف صحرا نہیں سبزۂ گل ...

    مزید پڑھیے

    دی مئے ناب تو اب ساغر جم بھی دے دے

    دی مئے ناب تو اب ساغر جم بھی دے دے دل دیا ہے تو مجھے تاب الم بھی دے دے بار سر کب سے لیے ہم سر مقتل ہیں کھڑے با خدا اب تو ہمیں اذن قلم بھی دے دے حسن پر ناز کا انداز تبسم توبہ کیوں نہ دیوانہ ترے عشق میں دم بھی دے دے ایسے فنکار پہ لعنت ہے جو چند سکوں میں دل بھی دے ذہن بھی دے اور قلم بھی ...

    مزید پڑھیے