Abdur Rasheed Khan Kaifi Mahkari

عبدالرشید خان کیفی مہکاری

عبدالرشید خان کیفی مہکاری کی غزل

    ستم کے پردے میں پھر کرم کر سکون کو اضطراب کر دے

    ستم کے پردے میں پھر کرم کر سکون کو اضطراب کر دے دل فسردہ کو زندگی دے شباب کو پھر شباب کر دے یہ مانا لاکھوں حکایتیں ہیں ہزاروں دل میں شکایتیں ہیں مگر کہیں کیا جو اک نظر میں کوئی ہمیں لا جواب کر دے ٹھہر دل بے قرار دم بھر وہ آئے ہیں بے حجاب ہو کر سنبھل کہ یہ اضطراب نو ہی کہیں نہ حائل ...

    مزید پڑھیے

    نہ پوچھ اے ہم نفس افسانۂ رنج و محن میرا

    نہ پوچھ اے ہم نفس افسانۂ رنج و محن میرا نہ ہے بس میں زباں میری نہ قابو میں دہن میرا شمیم زلف نے مہکا دیا دل کا ہر اک گوشہ جو بکھریں یار کی زلفیں بنا پلو ختن میرا ستا لے جتنا جی چاہے مگر اتنا سمجھ رکھنا رسا ہوگا کبھی تو نالہ اے چرخ کہن میرا نہ دامن ہی سلامت ہے نہ جیب و آستیں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2