Abdur Rasheed

عبدالرشید

ممتاز جدید شاعر، بے انتہا وسیع تجربات کی حامل نظموں کے لیے معروف۔ ’پھٹا ہوا بادبان‘ کے نام سےنظموں کا مجموعہ شائع ہوا

Prominent among modern poets, kwon for his poems of larger human concerns; published a collection 'Phataa Hua Badban'

عبدالرشید کے تمام مواد

10 نظم (Nazm)

    چپ

    رات کی کالی بارش نے چہروں کی وردی کیچڑ سے بھر دی ہے میرے سینے کے پنجرے میں خون کا گردش کرنے والا لٹو نفرت کے پودوں کے اوپر گھوم رہا ہے تم نے ایسے کانٹے میری شریانوں میں بوئے ہیں ایسی دوپہروں کی زردی میرے گالوں پہ لیپی ہے کہ میں بستر کی شکنوں میں اپنی آنکھیں بو کر روتا ہوں پہلی بار ...

    مزید پڑھیے

    شاید کہ بہار آئی

    بیٹھے بیٹھے سفیدی پہ تاریخی کرنوں کا گھیرا کھلا لمبی شاخوں کے سائے زمیں پر گرے سانس میں پرزہ پرزہ ہوا باس بن کر کھلی میرے کمرے کی کھڑکی سے باہر بہار آ گئی یا شاید تھکن اور اندھیرے میں کروٹ بدلتے ہوئے میں نے سپنے میں دیکھا بہار آ گئی ایک بھولے ہوئے سال کے چاند کی روشنی میرے ...

    مزید پڑھیے

    ایک نظم

    گاڑی گزر گئی دھوئیں اور دھول کی چھتری نے مٹی کو ڈھانپ دیا کبوتر خوش الحان مؤذن کے اعراب جڑے جملوں کے بیچ کابک سے سر ٹکراتا ہے ٹوٹی میز پہ میں نے آنکھیں رکھی ہیں اور گٹھری بن کر کرسی پہ بیٹھا ہوں میں جو اپنے میلے کفن کی سوندھی خوشبو سونگھ چکا ہوں جان گیا ہوں اک یا دو فرلانگ فرار ...

    مزید پڑھیے

    کلچر

    بھیگتی پلکوں کے سو کمروں میں لٹکی آنسوؤں سے تر تصویر گھاس میں اپنے خال و خط کی کالک منہ پہ لیپے پانچ دریاؤں میں زیر کاشت رات کے تنہا شجر پہ فاختہ یا پانچ حرف جو ہوا کی تختیوں پر ان گنت چہروں میں ڈھلتے چاولوں کے بیج ہیں بالشت بھر یا اس سے اونچی فصل موسم کی طرح پھیلی ہوئی اس سے ...

    مزید پڑھیے

    میرے ہاتھ سوالی ہیں

    میرے ہاتھ سوالی ہیں اور میں الٹا کنوئیں کی تہہ میں پانی کے کندھے جھٹک جھٹک کر کرنوں کے یخ بستہ کبوتر ڈھونڈھ رہا ہوں چپ کے رستے لمبے ہو کر تنہا کواڑوں تک پہنچے ہیں کس کی دستک کون آیا ہے کون ہے یہ جو بارش کے انجانے ترنم کی چھتری کے نیچے کھڑا ہے یہ سنسان حویلی اور لکڑی کے پھاٹک کس کا ...

    مزید پڑھیے

تمام