چپ
رات کی کالی بارش نے چہروں کی وردی کیچڑ سے بھر دی ہے میرے سینے کے پنجرے میں خون کا گردش کرنے والا لٹو نفرت کے پودوں کے اوپر گھوم رہا ہے تم نے ایسے کانٹے میری شریانوں میں بوئے ہیں ایسی دوپہروں کی زردی میرے گالوں پہ لیپی ہے کہ میں بستر کی شکنوں میں اپنی آنکھیں بو کر روتا ہوں پہلی بار ...