Abdur Rahim Nashtar

عبد الرحیم نشتر

شاعر اور نثر نگار، اپنی کتاب ’کوکن میں اردو تعلیم‘ کے لیے بھی جانے جاتے ہیں

Well-known poet and prose writer

عبد الرحیم نشتر کی نظم

    دسمبر

    سردی کھاتے دانت بجاتے آئے دسمبر بابا رنگ برنگے اونی کپڑے لائے دسمبر بابا صبح سلونی گرم چائے کی پیالی لے کر دوڑی کیسا تھر تھر کانپ رہے ہیں ہائے دسمبر بابا ان کی داڑھی چاندی جیسی دھوپ پڑے تو چمکے لیکن نٹکھٹ لڑکی سا چھپ جائے دسمبر بابا دور گگن پر نٹ کھٹ بادل سبھا سجانے بیٹھے اجلے ...

    مزید پڑھیے

    نٹ کھٹ چاند

    ایک ذرا سا چمکا تھا ابھی یہیں تھا کدھر گیا ذرا جھلک دکھلائی تھی ایک شعاع لہرائی تھی مسجد کے میناروں سے آنگن سے گلیاروں سے کچھ لوگوں نے دیکھا تھا کیا وہ آنکھ کا دھوکا تھا پل بھر سامنے آیا تھا بجلی سا لہرایا تھا دور شفق کی لالی میں کڑوے نیم کی ڈالی میں ہرے بھرے پتوں کے بیچ پھولوں ...

    مزید پڑھیے

    سب کی پیاس بجھاؤ

    ابر کے ٹکڑے نٹ کھٹ لڑکوں جیسے گھوم رہے ہیں پانی کی بوچھاریں کھا کر پودے جھوم رہے ہیں برکھا رانی بڑی سیانی بادل بادل ڈولے پی ہو پی ہو پنکھ پسارے بن میں کوئل بولے دھیرے دھیرے مینڈک اپنا ساز بجاتے نکلے بھیگی بھیگی شانت فضا میں شور مچاتے نکلے مینڈک راگ سنا تو جھینگر دوڑے دوڑے ...

    مزید پڑھیے

    رات

    رات ہماری ماں جیسی ہے نیند ہماری آنکھ میں رکھ کر میٹھے میٹھے خواب دکھائے دور کہیں لے کر اڑ جائے دیس بدیس کی سیر کرائے رنگ برنگے ہلکے بادل بادل اندر بجتی پائل چھم چھم کرتی بوند گرائے بوند بوند میں پھول کھلائے پھول پھول میں خوشبو مہکے خوشبو مہکے دنیا لہکے دنیا لہکے گیت سنائے گیت ...

    مزید پڑھیے

    بہار سب کے لئے

    سرمئی پہاڑوں پر یہ ہرے بھرے جنگل شاخ شاخ ہریالی چومتے ہوئے پنچھی چار سو فضاؤں میں زندگی مہکتی ہے پھول مسکراتے ہیں رنگ و نور کی چادر اوڑھ کر ہوا نکلی آسمان روشن ہے دور تک زمیں اپنی بانہہ کھولے ماں جیسی کھیلتے پرندوں کو پیار سے بلاتی ہے تتلیوں کے جھرمٹ سے ایک ایک پگڈنڈی بے نظیر ...

    مزید پڑھیے

    اگر ہو آدمیت آدمی میں

    ہزاروں سال کی بوڑھی ہے دنیا مگر پھر بھی نئی لگتی ہے دنیا وہی ساگر وہی ان کی روانی وہی پربت وہی ان کی جوانی وہی جنگل وہی اشجار ان کے وہی منظر وہی اسرار ان کے وہی بادل ہزاروں روپ والے چمکتے دن سنہری دھوپ والے وہی دن رات کے منظر سہانے وہی پنچھی وہی ان کے ترانے وہی گلشن وہی ان کی ...

    مزید پڑھیے

    ایک چھبیلی عید

    ایک چھبیلی نئی نویلی سندر پیاری لڑکی نئے چاند کی نورانی کشتی سے نیچے اتری آسمان سے لے کر زمیں تک پھول گرائے اس نے جدھر جدھر سے گزری گھر آنگن مہکائے اس نے اک البیلی نئی نویلی دودھ سی اجلی لڑکی شیر خورمہ اور سوئیاں کھاتی کھلاتی آئی نردھن اور دھنوان سبھی سے ہنستی ہنساتی آئی قدم ...

    مزید پڑھیے

    پیار بھرا تہوار

    سورج اپنی پچکاری سے کرتا ہے یلغار صبح کے اجلے دامن پہ ہے رنگا رنگ بہار نیلے پیلے لال گلابی رنگوں کی بوچھار جھومیں ناچیں دھوم مچائیں گلیاں اور بازار باجے تاشے سیر تماشے لے کر جاگی بھور رنگ کے اندر رنگ جگائے ہولی چاروں اور مستوں کی ٹولی کے پیچھے ہے مستوں کا شور آج ترنگوں اور ...

    مزید پڑھیے