Abdullla Khan Mehr Lakhnavi

عبداللہ خاں مہر لکھنوی

عبداللہ خاں مہر لکھنوی کی غزل

    مژگاں نے روکا آنکھوں میں دم انتظار سے

    مژگاں نے روکا آنکھوں میں دم انتظار سے الجھے ہیں خار دامن باد بہار سے مطلب خزاں سے ہے نہ غرض ہے بہار سے ہم دل اٹھا چکے چمن روزگار سے یہ گل کھلا نہ لالہ رخوں کے فراق میں ہم داغ لے چلے چمن روزگار سے بسمل جو ہیں تو ہم ہیں تڑپتے جو ہیں تو ہم وہ خوش ہیں صید گاہ میں سیر شکار سے آغاز عشق ...

    مزید پڑھیے

    نہ پہنچے چھوٹ کر کنج قفس سے ہم نشیمن تک

    نہ پہنچے چھوٹ کر کنج قفس سے ہم نشیمن تک پر پرواز نے یاری نہ کی دیوار گلشن تک وہ بیدل ہوں کہ مجھ سے دوستی کرتا ہے دشمن تک وہ رہرو ہوں کہ مجھ کو راہ بتلاتا ہے رہزن تک پس مردن یہ اے مشاطۂ باد صبا کرنا ہماری خاک سرمہ بن کے پہنچے چشم روزن تک خزاں میں دیکھ لینا وادیٔ پر خار سے بد ...

    مزید پڑھیے

    پڑے ہیں مست بھی ساقی ایاغ کے نزدیک

    پڑے ہیں مست بھی ساقی ایاغ کے نزدیک ہجوم پر ہیں پتنگے چراغ کے نزدیک ہمارے اشک مٹاتے ہیں داغ دل کی بہار یہ آب شور کی نہریں ہیں باغ کے نزدیک صفائی یار سے میلے میں ہو گئی اپنی ملال دور ہوا عیش باغ کے نزدیک وہ دل جلے ہیں کہ آئے مہرؔ ٹھنڈا کرنے کو ہوا نہ آ کے ہمارے چراغ کے نزدیک

    مزید پڑھیے

    پابند ہر جفا پہ تمہاری وفا کے ہیں

    پابند ہر جفا پہ تمہاری وفا کے ہیں رحم اے بتو کہ ہم بھی تو بندے خدا کے ہیں گلچیں بہار گل میں نہ کر منع سیر باغ کیا ہم غبار دامن باد صبا کے ہیں یہ سادہ رو جو صاف نہیں رہتے شام وصل عاشق غبار دامن صبح خفا کے ہیں جس کو یقیں بقا کا ہو واعظ تری سنے ہم لوگ مست بادۂ جام فنا کے ہیں اے مہرؔ ...

    مزید پڑھیے

    کیا کیجیئے رقم سند‌ احتشام زلف

    کیا کیجیئے رقم سند‌ احتشام زلف ہے دفتر جمال پہ طغراے لام زلف خدمت ہو غازۂ گل رخ کی نسیم کو موج ہوا چمن میں کرے انتظام زلف فصل بہار آئی جنوں خیز دیکھیے سودائیوں کو آنے لگے پھر پیام زلف موذی جو سر چڑھا تو بنا مار آستیں سر پہ نہ چاہئے تھا بتوں کے مقام زلف سودائے زلف چین جبیں نے ...

    مزید پڑھیے