Abdullla Khan Manzar Talbi

عبداللہ خاں منظر طالبی

  • 1936

عبداللہ خاں منظر طالبی کی غزل

    دیکھ لینا گردش ایام پھر

    دیکھ لینا گردش ایام پھر میرے ہاتھوں میں نہ آئے جام پھر چڑھتے سورج کی پرستش کیا کروں ڈوب جائے گا تو ہوگی شام پھر پیاس کے ماروں کا ہنگامہ نہ پوچھ میکدہ لوٹیں نہ تشنہ کام پھر اہتمام گردش دوراں نہ پوچھ صبح ہوتی ہے تو ہوگی شام پھر ان کی زلفوں میں الجھ کر رہ گیا آ گیا ہوں کیا میں ...

    مزید پڑھیے

    رہ گیا کیا سماج مٹھی بھر

    رہ گیا کیا سماج مٹھی بھر لوگ کرتے ہیں راج مٹھی بھر لوٹ لے کوئی عزت و عصمت اور دے دے اناج مٹھی بھر سلطنت چار سمت پھیلی ہے اور سر پہ ہے تاج مٹھی بھر پھر پلٹ کے وہ دور آئے گا لوگ لیں گے خراج مٹھی بھر کل زمانہ ملائے گا آواز لوگ آئے ہیں آج مٹھی بھر فصل آئی ہے خوب کھیتوں میں نہیں گھر ...

    مزید پڑھیے

    بجائے شبنم تازہ گلوں پہ خاک نہ ہو

    بجائے شبنم تازہ گلوں پہ خاک نہ ہو بہار آئے مگر کوئی سینہ چاک نہ ہو ہزار غم سے گزرنے کے بعد بھی اے دل فسانہ اپنی محبت کا دردناک نہ ہو بھرم کھلے نہ محبت کا اے دل وحشی جنوں ہو جوش میں لیکن گریباں چاک نہ ہو فضول ہے یہ تسلی تماشا ہمدردی مدد کا جذبہ اگر وجہ اشتراک نہ ہو ہماری راہ میں ...

    مزید پڑھیے

    کیوں حسن تبسم کی تکمیل نہیں ہوتی

    کیوں حسن تبسم کی تکمیل نہیں ہوتی ہر صورت گل ان کی تمثیل نہیں ہوتی کرنے کو اجالا تو کر دیتی ہے گر پڑ کر ہر برق سر منزل قندیل نہیں ہوتی گل بنتے ہوئے شاید دیکھا نہیں کلیوں کو کیا چیز جوانی میں تبدیل نہیں ہوتی ہوتا نہ اگر دامن یہ چاک جنوں میں بھی رسوائی نہیں ہوتی تذلیل نہیں ...

    مزید پڑھیے