Abdullateef Shauq

عبدالطیف شوق

عبدالطیف شوق کی غزل

    کعبہ ہے کبھی تو کبھی بت خانہ بنا ہے

    کعبہ ہے کبھی تو کبھی بت خانہ بنا ہے یہ دل بھی عجب چیز ہے کیا کیا نہ بنا ہے جس روز سے دل آپ کا دیوانہ بنا ہے ایک لفظ بھی نکلا ہے تو افسانہ بنا ہے یہ آج کا دن حشر کا دن تو نہیں یا رب اپنا تھا جو کل تک وہی بیگانہ بنا ہے تنکوں کا تو بس نام ہے سچائی یہی ہے اک جہد مسلسل ہے جو کاشانہ بنا ...

    مزید پڑھیے

    بت یہاں ملتے نہیں ہیں یا خدا ملتا نہیں

    بت یہاں ملتے نہیں ہیں یا خدا ملتا نہیں عزم مستحکم تو ہو دنیا میں کیا ملتا نہیں ہم سفیران جنوں یوں ہم سے آگے بڑھ گئے قافلہ کیا ہے غبار قافلہ ملتا نہیں اپنی صورت دیکھنا ہو اپنے دل میں دیکھیے دل سا دنیا میں کوئی بھی آئنہ ملتا نہیں دے دیا ہے آپ کو دل اب حفاظت کیجیے ہر خزانے میں یہ ...

    مزید پڑھیے

    روٹھے ہیں ہم سے دوست ہمارے کہاں کہاں

    روٹھے ہیں ہم سے دوست ہمارے کہاں کہاں ٹوٹے ہیں زندگی کے سہارے کہاں کہاں دنیا کی بازگشت میں اپنی ہی ہے صدا ایسے میں کوئی تجھ کو پکارے کہاں کہاں کعبے میں تھا سکوں نہ کلیسا میں چین تھا تجھ سے بچھڑ کے دن یہ گزارے کہاں کہاں تو تھا رگ گلو سے زیادہ قریب تر ڈھونڈھ آئے تجھ کو دید کے مارے ...

    مزید پڑھیے

    اچھا ہے کوئی تیر با نشتر بھی لے چلو

    اچھا ہے کوئی تیر با نشتر بھی لے چلو کچھ یادگار شہر ستم گر بھی لے چلو سب جا رہے گلاب سے چہرے لئے ہوئے تم آئنوں کے شہر میں پتھر بھی لے چلو یوں کم نہیں ہے شیریں بیانی ہی آپ کی چاہو تو آستین میں خنجر بھی لے چلو مجھ کو کسی یزید کی بیعت نہیں قبول نیزے یہ رکھو آؤ مرا سر بھی لے چلو کیا ...

    مزید پڑھیے

    لغزش ساقیٔ میخانہ خدا خیر کرے

    لغزش ساقیٔ میخانہ خدا خیر کرے پھر نہ ٹوٹے کوئی پیمانہ خدا خیر کرے ہر گھڑی جلوۂ جانانہ خدا خیر کرے تیرا دل ہے کہ صنم خانہ خدا خیر کرے لوگ کر ڈالیں نہ خود اپنے جگر کے ٹکڑے بے نقاب ان کا چلے آنا خدا خیر کرے دل کی بات ان سے ابھی کہہ تو گئے ہو لیکن کوئی بن جائے نہ افسانہ خدا خیر ...

    مزید پڑھیے

    دل دیا وحشت لیا اور خود کو رسوا کر لیا

    دل دیا وحشت لیا اور خود کو رسوا کر لیا مختصر سی زندگی میں میں نے کیا کیا کر لیا دل کی خاطر کفر بھی اس نے گوارا کر لیا ایک پتھر خود تراشا خود ہی سجدہ کر لیا آپ کی چاہت کا ملنا جان لوں گا مفت ہے جان دے کر بھی اگر میں نے یہ سودا کر لیا بال و پر اپنے سلامت ڈر اندھیروں کا نہیں چار تنکے ...

    مزید پڑھیے